بھارت: بدعنوانی کے خلاف بابا رام دیو کی بھوک ہڑتال
2 جون 2011وزیر خزانہ پرنب مکھرجی، انسانی وسائل کے وزیر کپل سبل، پارلیمانی امور کے وزیر پون کمار بنسل اور وزیر سیاحت سبودھ کانت سہائے نے بابا رام دیو کے ساتھ دہلی ائیرپورٹ پر تقریبا دو گھنٹے تک بات چیت کی۔ بابا رام دیو مدھیہ پردیش کے شہر اجین سے دلی پہنچے تھے اور انہیں 4 جون سے بدعنوانی کے خلاف بھوک ہڑتال پر بیٹھنا ہے۔
بابا رام دیو کا مطالبہ ہے کہ حکومت بیرون ملک بینکوں میں بھارتی شہریوں کا غیر قانونی طور پر جمع شدہ پیسہ واپس لائے اور ملک میں بدعنوانی کے خلاف سخت کارروائی کا نظام قائم کیا جائے۔ بابا رام دیو کے پیروکاروں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔
کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ بابا رام دیو سے ملنے کے لیے وزراء کو بھیجنے کے فیصلہ نامناسب تھا لیکن وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام انتہائی ضروری تھا۔
کانگریس پارٹی کے ایک اعلیٰ رکن نے نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا، ’’بابا رام دیو سے ملنے کے لیے وزراء کو بھیجے جانے کے فیصلے سے پارٹی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہم سے پوچھا بھی نہیں گیا۔‘‘ پارٹی کا کہنا ہے کہ رام دیو کے ساتھ بات چیت ٹھیک ہے لیکن ایئر پورٹ پر ملنے کے لیے وزراء کو بھیجنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ پارٹی کے مطابق اس مسئلے پر صدر سونیا گاندھی سے بھی کوئی رائے نہیں لی گئی۔
پارٹی کے سیکریٹری جنرل دک وجے سنگھ نے کہا، ’’ہم بھی بدعنوانی اور کالے پیسے کے معاملے پر فکرمند ہیں لیکن بھوک ہڑتال کرنے سے بدعنوانی ختم نہیں ہو گی اور نہ ہی غیر قانونی پیسہ واپس آئے گا۔ بابا رام دیو کو وزیر اعظم کے درخواست قبول کر لینا چاہئے اور سخت رویہ چھوڑ دینا چاہیے۔‘‘
قبل ازیں بھارتی وزیر اعظم نے بھی کہا تھا کہ بابا رام دیو نے جو سوالات اٹھائے ہیں وہ بہت اہم ہیں اور حکومت انہیں حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔ منموہن سنگھ نے رام دیو سے یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ بدعنوانی سے نجات پانے کے لیے وہ عملی حل تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔
دہلی میں بات چیت کے بعد بابا رام دیو نے اعلان کیا کہ بھوک ہڑتال اس وقت تک جاری رہے گی، جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے۔ رام دیو ڈیلی یوگا شو بھی کرتے ہیں، جسے دیکھنے والوں کی تعداد تقریباﹰ 30 ملین ہے۔ ایک اندازے کے مطابق بیرون ملک رکھی جانے والی غیر قانونی رقم کی مالیت 500 بلین سے 1.4 ٹریلین بنتی ہے۔ اس سے قبل اپریل میں سماجی کارکن انا ہزارے نے بھی دلی میں بھوک ہڑتال کی تھی جسے پورے ملک میں زبردست حمایت حاصل ہوئی تھی۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: شامل شمس