1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: تین طلاق کے بعد اب 'طلاق حسن' کا تنازعہ

جاوید اختر، نئی دہلی
17 اگست 2022

بھارت میں تین طلاق کے معاملے کے بعد اب 'طلاق حسن' کا تنازعہ شدید ہوگیا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے تاہم ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نہیں چاہتی کہ اس کو کسی ایجنڈے کے لیے استعمال کیا جائے۔

https://p.dw.com/p/4FeXu
Symbolbild "Ehrenmorde" in Pakistan
تصویر: B.K. Bangash/AP Photo/picture alliance

بھارتی سپریم کورٹ نے'طلاق حسن' کو غیر آئینی قرار دینے والی ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے منگل کے روز کہا، ''طلاق حسن بادی النظر میں غیر مناسب نہیں ہے۔‘‘عدالت نے مزید کہا کہ اس کے سامنے زیر التوا مقدمے کو کسی دوسرے ایجنڈے کو ہوا دینے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

معاملہ ہے کیا ؟

پیشے سے صحافی بینظیر حنا نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کرکے دعویٰ کیا تھا کہ طلاق حسن بھارتی آئین کی متعدد دفعات کی خلاف ورزی اور یک طرفہ عمل ہے۔

درخواست گزار نے اپنے شوہر اور سسرال والوں پر جہیز کے لیے ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے شوہر نے طلاق حسن کا نوٹس بھیج کر انہیں طلاق دے دی۔ ان کے بقول یہ ''یک طرفہ اور ماورائے عدالت طلاق‘‘ ہے۔ انہوں نے طلاق کو فسخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے درخواست کی کہ اس طرح کے طلاق پر پابندی عائد کردی جائے۔

بینظیر حنا نے طلاق حسن کو انسانی حقوق اور انسانی مساوات کے مخالف قراردیتے ہوئے اس کو اسلامی عقیدے کا حصہ ہونے سے بھی انکار کیا تھا۔ انہوں نے طلاق حسن کو'ستی‘ جیسے عمل سے مشابہت دی تھی۔

خیال رہے کہ ہندو دھرم کے مطابق 'ستی' کے تحت شوہر کی موت ہوجانے پر اس کی بیوی کو اپنے شوہر کی چتا پر زندہ جل جانا چاہئے۔ بھارت میں گوکہ ستی کا عمل غیر قانونی قرار دیا جاچکا ہے تاہم اس کے واقعات کبھی کبھی پیش آجاتے ہیں۔

Indien Oberster Gerichtshof in Neu Dehli
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Kachroo

سپریم کورٹ نے اور کیا کہا؟

عرضی گذار بینظیر حنا نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ مرکزی حکومت کو ایسے گائیڈ لائنز یا رہنما اُصول تیار کرنے کا بھی حکم دے جو صنفی اور مذہبی لحاظ سے غیر جانبدار ہوں اور مرد و عورت دونوں کے طلاق کے لیے یکساں بنیادوں اور یکساں طریقہ کار پر مبنی ہوں۔

عدالت نے اس پر کہا کہ خواتین کے پاس بھی خلع کے ذریعہ طلاق کا اختیار موجود ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ عدالتیں شادی کو برقرار رکھنے کے تمام متبادل ختم ہو جانے کی صورت میں باہمی رضامندی سے طلاق بھی دلاتی ہیں۔ لیکن ''طلاق حسن تین طلاق نہیں ہے اور آپ (خواتین) کے پاس بھی خلع کا متبادل موجود ہے۔‘‘

عدالت نے عرضی گذار سے یہ بھی پوچھا کہ ''کیا آپ مہرکی ادائیگی کا خیال رکھے جانے پرباہمی رضامندی سے طلاق کے لیے تیار ہیں؟ اور اگر مہر سے زائد ادائیگی کی جاتی ہے تو کیا آپ طلاق کے لیے راضی ہوں گی۔‘‘

عدالت نے عرضی گذار سے یہ بھی پوچھا کہ کیا انہوں نے اس کیس میں سپریم کورٹ آنے سے قبل دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا؟

بینظیر حنا کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں عرضی گذار کی رائے سے عدالت کو مطلع کر دیں گے جس کے بعد سپریم کورٹ نے 29 اگست تک اس کی سماعت ملتوی کر دی۔

Indien | interreligiöse Liebe
تصویر: Aijaz Rahi/AP/picture alliance

طلاق حسن کیا ہے؟

اسلامی اصول کے مطابق جس طرح مرد کو طلاق دینے کا اختیار ہے اسی طرح عورت بھی خلع لے سکتی ہے۔

برصغیر کے معروف اسلامی ادارے دارالعلوم دیوبند کے شعبہ افتاء کے مطابق طلاق دینے کے تین طریقے ہیں: احسن، حسن اور بدعی۔

طلاق احسن کی صورت یہ ہے کہ آدمی اپنی بیوی کو ایک طلاق ایک ایسے طہر میں دے جس میں بیوی سے مجامعت (صحبت) نہ کی ہو اورعدت گذرنے تک اسے چھوڑدے اور حسن کا طریقہ یہ ہے کہ اپنی مدخولہ بیوی کو تین طہر میں تین طلاق دے اور طلاق بدعی یہ ہے کہ اپنی مدخولہ بیوی کو تین طلاق ایک ہی کلمہ میں دے یا ایک طہر میں تین طلاق دے۔

خیال رہے کہ بھارت میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت نے سن 2019 میں تین طلاق پر پابندی کا قانون منظور کیا تھا۔ گوکہ مسلمانوں کی ایک بڑی اکثریت نے اس قانون کی مخالفت کی تھی تاہم حکومت نے اسے مسلم خواتین کے حقوق اور مساوات کے حوالے سے ایک اہم کارنامہ قرار دیا تھا۔

ٹرپل طلاق بل پر بھارتی مسلمان منقسم

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید