بھارت: جادو ٹونے کے الزام میں ماں اور بچوں کا قتل
30 جنوری 2019پولیس نے آج بدھ 30 جنوری کو بتایا ہے کہ یہ واقعہ مشرقی ریاست اڑیسہ کے علاقے بادا اندیپور میں پیش آیا تھا۔ اڑیسہ کا نیا نام اوڈیسہ رکھا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ان پانچوں کی لاشیں ہفتے کے روز ان کے گاؤں کے ایک کنویں سے ملی تھیں۔
پولیس افسر اوما شنکر داس نے بتایا کہ ہفتہ 26 جنوری کی صبح مقتولہ کا شوہر جب گھر واپس پہنچا تو گھر میں کوئی موجود نہیں تھا، ’’گھر کی چیزیں بکھری ہوئی تھیں جیسے کسی نے زبردستی کرنے کی کوشش کی ہو اور گھر میں خون کے دھبے بھی دکھائی دیے۔‘‘
شنکر داس نے مزید بتایا کہ شوہر نے فوری پولیس میں رپورٹ درج کرائی، جس کے بعد پولیس ٹیم نے کتوں کی مدد سے کنویں سے لاشیں برآمد کیں۔
پولیس افسر نے مزید بتایا کہ جن چھ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں ایک ڈاکٹر بھی شامل ہے۔ ابتدائی تفتیش کے بعد ان افراد پر قتل اور جادو ٹونے کی روک تھام کے قوانین کے تحت دیگر الزامات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ قتل کی اس واردات میں اس ڈاکٹر کا کردار بہت اہم ہے۔ پولیس افسر کے مطابق، ’’ایک بیمار بچی کے علاج کے لیے ڈاکٹر بدھ رام کو بلایا گیا تھا۔ تاہم جب مریضہ کا انتقال ہو گیا تو ڈاکٹر بدھ رام نے کہا کہ قتل کی جانے والی والی خاتون ( منگلی) اس بچی کی ہلاکت کی ذمہ دار ہے۔ اس طرح ڈاکٹر نے لڑکی کے باپ اور چچا کو جادو ٹونے کرنے والی خاتون کے خلاف بھڑکایا اور اشتعال دلایا۔‘‘ ان دونوں نے بعد ازاں یہ قتل قبول بھی کر لیا۔
اعدادو وشمار کے مطابق بھارت کے مختلف علاقوں میں جادو ٹونے کے الزام میں ہر سال کم از کم ایک سو افراد کو قتل کر دیا جاتا ہے، جن میں سے زیادہ تعداد خواتین کی ہوتی ہے۔