بھارت: جامع ٹیکس اصلاحات کا اعلان
13 اگست 2020بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس پیش رفت کو ایک 'نیا سنگ میل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت ٹیکس چارٹر اپنانے والے دنیا کے چند ایک ملکوں کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئی فیس لیس اسسمنٹ سسٹم کا بھی اعلان کیا۔ اس کے تحت ٹیکس دہندگان کو ٹیکس افسران کے خوف سے بڑی حد تک نجات مل جائے گی۔
وزیر اعظم نے قومی ٹیلی ویزن پر اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ'نئے نظام میں مختلف طرح کے غیر ضروری دستاویزات فراہم کرنے کی پریشانی سے نجات مل جائے گی۔ اب تک دس لاکھ روپے سے زیادہ کے ٹیکس تنازعات کے لیے عدالت کے چکر لگانے پڑتے تھے اب اسے بڑھا کر ایک کروڑ روپے کردیا گیا ہے جبکہ دو کروڑ روپے سے زیادہ کے ٹیکس تنازعات سپریم کورٹ میں حل کیے جائیں گے۔‘
ٹیکس چارٹر اور فیس لیس اسسمنٹ سسٹم آج 13 اگست سے نافذ کیا جارہا ہے جب کہ فیس لیس اسسمنٹ اپیل کی سہولت 25 ستمبر سے عوام کے لیے دستیاب ہوجائے گی۔
وزیر اعظم مودی نے مزید کہا کہ ٹیکس ریٹرن سے لے کر ریفنڈ تک کے پورے نظام کو آن لائن کردیا گیا ہے۔ عام لوگوں کے لیے ٹیکس رعایتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ اب پانچ لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں دینا ہوگا۔ جبکہ دیگر ٹیکس سلیب میں بھی ٹیکس کم کیا گیا ہے۔ کارپوریٹ ٹیکس کے معاملے میں بھارت دنیا میں سب سے کم ٹیکس لینے والے ملکوں میں سے ایک ہے۔
بھارت میں تجارتی انجمنوں کی نمائندہ تنظیم ایسو چیم ASSOCHAM نے ٹیکس اصلاحات کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ایسوچیم کے سکریٹری جنرل دیپک سود نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ ٹیکس دہندگان اور حکومت کے درمیان ایک ہموار، بے خوف اور باہمی اعتماد کا رشتہ ہونا چاہیے ایسے میں ان نئے اعلانات سے ڈائریکٹ ٹیکس کے شعبے میں آنے والے دنوں میں بہت فائدہ ہوگا۔
دیپک سود کا کہنا تھا کہ چونکہ روایتی طور پرٹیکس اسسمنٹ میں لوگوں میں بہت بے چینی رہتی تھی اور اگر کوئی ٹیکس افسر کسی ٹیکس دہندہ سے سوال پوچھ لیتا تھا تو اس کی گھبراہٹ بڑھ جاتی تھی۔ لیکن فیس لیس اسسمنٹ سے یہ پریشانی بہت حد تک ختم ہوجائے گی۔ اس سے پیسے اور وقت کی بچت بھی ہوگی۔
ایسوچیم کے سکریٹری جنرل کا خیال ہے کہ فیس لیس۔ ای اسسمنٹ انفرادی ٹیکس دہندگان، تجارتی اداروں اور ٹیکس حکام سبھی کے مفاد میں ہے اور یہ ای گورننس میں ایک بڑی اصلاح ہے۔ ان کا کہنا تھا ”ایسے وقت میں جبکہ ہم کورونا وائرس کی وبا سے سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کرنے اور ایک دوسرے کے رابطے میں کم سے کم آنے کی کوشش کررہے ہیں، یہ نیا سسٹم ہر ایک کے لیے کافی مفید ثابت ہوگا۔"
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ گوکہ پچھلے چھ سات برسوں کے دوران انکم ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ 130 کروڑ کی آبادی والے بھارت میں اب بھی صرف ڈیڑھ کروڑ افراد ہی انکم ٹیکس جمع کرتے ہیں۔
جاوید اختر، نئی دہلی