بھارت جینیاتی طور پر تبدیل شدہ آلو تیار کرنے میں کامیاب
24 ستمبر 2010نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے ایک سائنسی جریدے میں چھپنے والی رپورٹ میں سائنسدانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ یہ آلو ضرور پسند کیا جائے گا کیونکہ اس میں امرانتھ نامی بیج کی خصوصیات بھی شامل کی گئی ہیں، جو کھانے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
امرانتھ لمبے قد اور چوڑے پتوں والا ایک ایسا پودا ہے، جس پر چھوٹے چھوٹے بیج لگتے ہیں۔ یہ امریکہ کےقدیم باشندوں کی بنیادی خوراک رہا ہے اور 1970ء کی دہائی سے امریکہ میں اس کی دوبارہ کاشت شروع کی گئی ہے۔
نئی قسم تیارکرنے والے زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ آلو دنیا بھر میں لوگوں کی خوراک کا ایک اہم جزو ہے،جن میں ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک بھی شامل ہیں، لہٰذا ان کی دریافت سے نہ صرف آلو سے تیار کی جانے والی مصنوعات میں بہتری آئے گی بلکہ اس سے مجموعی طور پر انسانی صحت پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔
آلو کی اس نئی قسم میں شامل کیا جانے والا ایک اہم جین ' امرانتھ ایلبومین 1' (AmA1) ہے، جوکہ زرعی حوالے سے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے پودے اور اس کے بیجوں میں نہ صرف پروٹین کی مقدار بڑھتی ہے بلکہ ضروری امائنوایسڈز کے ارتکاز میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
نیو دہلی کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف پلانٹ جینوم ریسرچ میں سبھرا چکربرتی کی سربراہی میں ہونے والی اس تحقیق میں سائنسدانوں نے مختلف جین سات مختلف اقسام کے آلوؤں میں شامل کئے اور پھر ان تبدیل شدہ اقسام کی دو سال سے زیادہ عرصے تک کاشت کی۔
ان زرعی ماہرین کے اس طرح تبدیل شدہ آلوؤں کی مختلف اقسام میں عام اقسام کی نسبت 35 سے 60 فیصد تک زیادہ پروٹینز موجود تھیں جبکہ لائسین، ٹائروسین اور سلفر امائنو ایسڈز کی بھی زیادہ مقدار پائی گئی۔ یہ امائنو ایسڈز عام طور پر آلوؤں میں بہت کم مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔
جینیاتی طور پر تبدیل شدہ آلوؤں کو چوہوں اور خرگوشوں کو کھلا کر ان اقسام کے بارے میں مزید جانچ کی گئی کہ کہیں یہ نقصان دہ تو نہیں ہیں۔ ان ماہرین کے مطابق ان آلوؤں کے کسی قسم کے کوئی نقصانات نہیں ملے۔
دنیا بھر میں ایک ارب کے قریب افراد روزانہ آلو استعمال کرتے ہیں۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت: امجد علی