بھارت دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے، پاکستان کا الزام
14 نومبر 2020پاکستانی حکام کے مطابق ان کے پاس ملک کے اندرونی معاملات ميں بھارتی مداخلت کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں، جن میں سے کچھ منظر عام پر لائے جا رہے ہیں اور باقی وقت آنے پر پيش کیے جائیں گے۔
پريس کانفرنس ميں فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے بطور ثبوت کچھ دستاویزات دکھائیں، جن سے ان کے مطابق بھارت کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور مالی معاونت ظاہر ہوتی ہے۔ نیوز کانفرنس میں کچھ آڈیو کلپس بھی چلائے گئے، جن سے حکام کے مطابق 'را‘ کے اہلکاروں کو پاکستان میں دہشت گری کی ہدایات دیتے سنا جا سکتا ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بھارت کی طرف سے حالیہ برسوں میں پاکستان میں ریاست مخالف شدت پسند گروہوں کو ہتھیار اور پیسہ فراہم کرنے میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی انٹیلیجنس ایجنسی 'را‘ بلوچستان، خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقوں اور گلگت بلتستان میں قوم پرست قوتوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ ان گروہوں میں تحریک طالبان پاکستان، جماعت الاحرار، بلوچ علحیدگی پسند گروہ بی ایل اے اور دیگر قوم پرست گروپ شامل ہیں۔
بھارت افغانستان میں متحرک
پاکستانی حکام نے الزام لگایا ہے کہ بھارت افغانستان ميں ان گروہوں کی فنڈنگ اور ٹریننگ کر رہا ہے، جن کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا اور سی پیک کو نقصان پہنچانا ہے۔ انہوں نے مزيد کہا کہ اس کام کے لیے کابل میں بھارتی سفارت خانہ اور بھارتی کونسل خانہ اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ماضی میں بھی بھارتی انٹیلیجنس ایجنسی 'الطاف حسین گروہ‘ کو کراچی میں دہشت گردی کے لیے استعمال کرتی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لندن میں الطاف حسین کے سابقہ ساتھی سرفراز مرچنٹ اور طارق میر 'را‘ کی فنڈنگ کا اعتراف کر چکے ہیں جبکہ اجمل پہاڑی کے بھارتی ٹریننگ کیمپوں سے متعلق عدالت میں بیانات پہلے سے ریکارڈ پر موجود ہیں۔
ایف اے ٹی ایف کا دباؤ
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کے خلاف محاذ بنانے کے لیے بھرپور کوشش کی لیکن منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے حوالے سے دنیا کو بھارت کا اصلی چہرہ دکھانا ضروری ہے۔
وزیر خارجہ نے انگریزی میں عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان میں معصوم شہریوں کا قتل و غارت گری ریاستی دہشت گردی ہے، جس کا دنیا کو نوٹس لینا چاہیے۔