بھارت: زندگی بچانے والی دواوں کی بلیک مارکیٹنگ عروج پر
8 جولائی 2020کورونا سے متاثرہ پریشان حال مریضوں اور ان کے لواحقین کے لیے پانچ ہزار روپے کی دوا کے لیے تیس ہزار روپے دینے کے باوجود اسے حاصل کرنا جوئے شیر لانے سے کم نہیں ہے۔
یوں تو دنیا میں ابھی تک کوئی بھی ملک کورونا کا ویکسین یا اس بیماری کا موثر علاج دریافت نہیں کر سکا ہے۔ تاہم بہت سے ممالک میں ریم ڈی سیور (Remdesivir) نامی دوا کورونا کے مریضوں میں فائدے مند پائی گئی ہے۔ اور بھارت میں دواؤں کے استعمال کی اجازت دینے والی اتھارٹی ڈرگس کنٹرولر جنرل آف انڈیا (ڈی سی جی آئی) نے ہنگامی حالات میں کووڈ 19 کے مریضوں کو یہ دوا استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔
امریکی کمپنی گیلی ایڈ سائنسز نے ریم ڈی سیور دوا بنیادی طورپر ایبولا کے علاج کے لیے تیار کی تھی۔ اس نے بھارت کی چار کمپنیوں کو یہ دوا بنانے کی اجازت دی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ریم ڈی سیور کووڈ 19 کا موثر علاج نہیں ہے۔ لیکن کوئی دوسری دوا دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے بھارت میں ڈاکٹر مریضوں کو یہ دوا تجویز کررہے ہیں، جس کی وجہ سے اس کی مانگ کافی بڑھ گئی ہے۔ حتی کہ یہ دوا مارکیٹ سے غائب ہوگئی ہے اور اس کی زبردست بلیک مارکیٹنگ ہورہی ہے۔
کووڈ کے مریضوں کو اس دوا کی پانچ یا چھ خوراک دینی پڑتی ہے۔ یوں تواس دوا کی مارکیٹ قیمت 5400 روپے ہے لیکن بلیک مارکیٹ میں اس دوا کی فی خوراک تیس سے چالیس ہزار روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔ جب کوئی پریشان حال شخص دوا کی دکان پر ریم ڈی سیور خریدنے جاتا ہے تو دکاندار اس کی عدم دستیابی کی بات کرتے ہیں لیکن بہت اصرار اور کسی بھی قیمت پر خریدنے کی بات کہنے پر وہ یا تو کسی شخص کا فون نمبر اسے بتاتے ہیں یا پھر خود ہی کسی شخص کے پاس لے جاکر دوا دستیاب کرادیتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے اسے چھ سے سات گنا زیادہ تک قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔ ظاہر ہے کہ اتنی مہنگی دوا خریدنا ہر شخص کے بس کی بات نہیں ہے۔
معاملہ صرف ریم ڈی سیور تک ہی محدود نہیں ہے۔ زندگی بچانے والی ایک اور دوا Tocilizumab کی قیمت میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ حالانکہ بنیادی طورپر یہ دوا گٹھیا اور جوڑوں کے ورم میں استعمال کی جاتی ہے۔ لیکن دنیا کے بیشتر ملکوں میں کورونا کے مریضوں میں اس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ مارکیٹ میں یہ دوا Actemra کے نام سے فروخت ہوتی ہے۔ اس کی بلیک مارکیٹنگ ہورہی ہے۔
ڈرگس کنٹرولر جنر ل آف انڈیا (ڈی سی جی آئی) نے ان دواوں کی بلیک مارکیٹنگ کی اطلاعات کے بعد حکام کو اس کاروبار میں ملو ث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ بھارت کے ڈرگس کنٹرولر جنرل ڈاکٹر وی جی سومانی نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ انہوں نے تمام ریاستی ڈرگ کنٹرولروں سے کہا ہے کہ وہ اپنے فیلڈ افسران کو ریم ڈی سیور کی بلیک مارکیٹنگ اور غیر قانونی فروخت پر سخت نگاہ رکھنے کی ہدایت دیں۔
تجزیہ کاروں کا تاہم کہنا ہے کہ بھارت میں سرکاری حکام کی ملی بھگت سے جس بڑے پیمانے پر دواوں کا غیر قانونی کاروبار ہوتا ہے اس کے مدنظر ریمڈیسیور کی بلیک مارکیٹنگ روکنا ممکن نظر نہیں آتا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ لوگ اپنے عزیز و اقارب کو مرتا ہوا دیکھ نہیں سکتے اور ان کی جان بچانے کے لیے کچھ بھی کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
اس دوران حکومت نے بتایا کہ بھارت بھی کورونا وائرس کا ویکسین تیار کرنے کی مہم میں تیزی سے آگے بڑھ رہاہے۔ بھارت کا پہلا ویکسین Covaxin کے پہلے مرحلے کا کلینیکل ٹرائل اس ماہ شروع ہونے کی توقع ہے۔ خیال رہے کہ حکومتی ادارہ انڈین کاونسل آف میڈیکل ریسرچ نے گزشتہ دنوں اعلان کیا تھا کہ Covaxinپندرہ اگست سے پہلے تیار ہوجائے گا۔ اس اعلان پر سائنس دانوں اور طبی ماہرین نے حیرت کا اظہار کیا تھا جبکہ سیاسی جماعتوں نے حکومت پر کورونا کے ویکسین کے نام پر سیاسی فائدہ اٹھانے کا الزام لگایا تھا۔
دریں اثنا بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ بھارت امریکا اور برازیل کے بعد دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ تیسرا ملک بن چکا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں تقریباً 23 ہزار نئے کیسز سامنے آئے جس کے ساتھ ہی ملک میں متاثرین کی تعداد تقریباً ساڑھے سات لاکھ ہوگئی ہے۔ پچھلے 24 گھنٹے میں 482 اموات کے ساتھ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 20 ہزار 671 تک پہنچ گئی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ صحت یاب ہونے والوں کی شرح 61.53 فیصد ہے اور اب تک چار لاکھ 56 ہزار سے زائد مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔