بھارت: سینکڑوں سیکورٹی اہلکار کورونا وائرس کا شکار
7 مئی 2020بھارت کی ایک ارب تیس کروڑ عوام کو لاک ڈاون پر عمل درآمد کرانے کی ذمہ داری تقریباً تیس لاکھ پولیس اہلکاروں کو سونپی گئی ہے۔
25مارچ کوشروع ہونے کے بعد جب لاکھوں کی تعداد میں بے روزگار ہوچکے مزدور اپنے اپنے گھروں کوپیدل ہی نکل پڑے تو مختلف مقامات پر پولیس نے ان پر ڈنڈے برسائے۔ دو روز قبل لاک ڈاون میں جزوی نرمی کے بعد جب بڑی تعداد میں لوگ شراب کی دکانوں پر ٹوٹ پڑے اس وقت بھی ایسا ہی کچھ منظر دیکھنے کو ملا، جہاں سوشل ڈسٹینسنگ کو بری طرح نظر انداز کردیا گیا۔ گجرات میں بھی مشتعل مزدوروں پر لاٹھی چارج کی گئی اور آنسو گیس کے شیل داغے گئے۔
خیا ل رہے کہ بھارت میں اس وقت لاک ڈاون کا تیسرا مرحلہ جاری ہے جو فی الحال 17مئی تک رہے گا۔ اس دوران کورونا وائرس کی وبا سے 53 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جب کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 18سو کے قریب پہنچ گئی ہے۔
مغربی ریاست مہاراشٹر کے ایک سینئر افسرنے بتایا کہ پچھلے ہفتے ہی پولیس فورس میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد تقریباً دگنی ہوگئی تھی۔ انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مہاراشٹر میں ریاستی پولیس کے 450 سے زائد اہلکار کورونا وائرس سے متاثر ہوگئے ہیں جن میں سے چار پولیس اہلکاروں کی موت بھی ہوچکی ہے۔
خیال رہے کہ مہارا شٹر میں ہی کورونا وائرس سے سب سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ جمعرات سات 7 مئی کو متاثرین کی مصدقہ تعداد 16758ہوچکی تھی جب کہ 651 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیش مکھ کے مطابق ریاست میں پولیس کو درپیش طبی مسائل سے نمٹنے کے لیے خصوصی کنٹرول روم قائم کیے جارہے ہیں۔
ایک سینئر افسر کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں کم از کم 155پولیس افسران اور نیم فوجی دستوں کے کچھ اہلکار بھی کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں۔
احمد آباد کے پولیس کمشنر نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ پولیس اور نیم فوجی دستوں کے 95 اہلکاروں کو کووڈ انیس سے متاثر ہونے کے بعد اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔
پولیس اہلکار اس مہلک وبا سے متاثر ہوجانے کے خوف سے چھٹیوں پر چلے جانا چاہتے ہیں۔ کم از کم چھ ریاستوں کے اعلی پولیس افسران نے بتایا کہ ان کے ماتحت کام کرنے والے درجنوں پولیس اہلکاروں نے چھٹیوں کے لیے درخواستیں دے رکھی ہیں۔
بھارتی وزارت داخلہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ انہیں خدشہ ہے کہ ہزاروں مزید پولیس اہلکاروں میں وائرس کے نتائج مثبت آسکتے ہیں اور یہ وائرس پولیس ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں رہنے والے ان کے اہل خانہ میں بھی منتقل ہوسکتا ہے۔
کورونا وائرس سے متاثرہ انتہائی شدت والے (ریڈ زون) علاقوں میں لاک ڈاون پر سختی سے عمل درآمد کرانے کے لیے بعض مقامات پرپولیس کے علاوہ نیم فوجی دستوں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ لیکن لوگوں پر اور بالخصوص ہجوم کی صورت میں ان پر قابو پانا پولیس کے لیے خاصا مشکل ہورہا ہے۔
ممبئی کے ایک پولیس اہلکار سالونکھے کا کہنا تھا ”کووڈ انیس سے متاثرہ علاقوں میں گشت کرنا اور بھیڑ پر قابو پانا مجرموں سے مقابلہ کرنے سے زیادہ خطرناک ہوتا جارہا ہے۔ مجرموں سے مقابلے میں کم از کم ہمیں یہ پتہ تو رہتا ہے کہ وہ مجرم ہیں۔"
بھارتی ریاست پنجاب میں گزشتہ ماہ لاک ڈاون نافذ کرانے کی کوشش کرنے والے ایک پولیس اہلکار کا اس وقت ہاتھ کٹ گيا جب ایک مشتعل شخص نے اپنی گاڑی نہیں روکی اور بیریئر توڑ کر بھاگ نکلا۔ بہر حال ڈاکٹروں نے سرجری کر کے ان کا ہاتھ دوبارہ جوڑ دیا ہے۔
وفاقی وزارت داخلہ کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ وہ ان معاملات سے واقف ہیں اور صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔
ج ا (روئٹرز)