1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ يقينی بنائے، امریکا

13 دسمبر 2019

امریکا کا کہنا ہے کہ بھارت میں شہریت سے متعلق قوانين ميں حاليہ تراميم کو باريکی سے دیکھا جا رہا ہے اور اس ضمن ميں واشنگٹن حکومت نئی دہلی حکومت پر زور ديتی ہے کہ ملک ميں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنايا جائے۔

https://p.dw.com/p/3UjGH
Indien l Protest gegen Einbürgerungsgesetz
تصویر: Reuters/A. Hazarika

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان  کا کہنا تھا کہ بھارت کو اپنی جمہوری اقدار اور آئین کی پاسداری کا لحاظ کرتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے۔ اس بارے ميں جاری کردہ بيان ميں کہا گيا ہے کہ امريکا شہریت سے متعلق بل کے حوالے سے تمام پیش رفت پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ مذہبی آزادی کا احترام اور قانون کے مطابق سب کے ساتھ یکساں سلوک دونوں ممالک کی جمہوریتوں کے بنیادی اصول ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا، ’’امریکا بھارت پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے آئین اور جمہوری اقدار کا لحاظ کرتے ہوئے ملک ميں بسنے والی مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔‘‘

بھارتی پارلیمان ميں شہریت سے متعلق منظور کیے جانے والے بل کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے نقل مکانی کرنے والے  ہندو، جین،  بدھ، سکھ، عیسائی اور پارسی مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو بھارتی  شہریت دی جا سکتی ہے۔ تاہم مسلمانوں کو اس میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ پارلیمان سے منظوری کے بعد جمعرات کو اس بل پر صدر رام ناتھ کووند نے بھی دستخط کر دیے۔ يوں بھارت میں ایک ایسے نئے قانون پر عملدرآمد شروع ہو گيا ہے، جس کے تحت  مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کا راستہ کھل گیا ہے۔

 کئی ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے بھی جاری ہیں
کئی ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے بھی جاری ہیںتصویر: Reuters/A. Hazarika

اس سے قبل مذہبی آزادی سے متعلق امریکی ادارے 'یو ایس کمیشن فار انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم‘ (يو ایس  سی آئی آر ایف)  نے اس بل پر اپنےگہرے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا  کہ اگر یہ بل پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں منظور کر لیا جاتا ہے ، تو امریکی حکومت کو بھارتی  وزیر داخلہ امیت شاہ اور دیگر اہم  قیادت پر پابندی عائد کرنے پر غور کرنا چاہیے۔

امریکی ادارے نے  اس بل کو غلط سمت میں خطرناک موڑ قرار دیتے ہوئے کہا ، ''یہ  بھارت کی سیکولر، روادار اور تکثیریت کی شاندار تاریخ  اور ملکی آئین  کے منافی ہے، جس میں مذہب و ملت سے بالاتر قانون کی نظر میں سب کو برابر قرار ديا گيا تھا۔ ‘‘ اس کے جواب میں بھارتی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ہر ملک کو اپنے شہریوں کے اعداد و شمار کے ساتھ اس کی توثیق کرنے کا حق حاصل ہے اور متعدد پالیسیوں کے تحت اسے ان اختیارات پر عمل کرنے کا حق بھی ہے۔

بھارت میں اپوزیشن جماعتیں، انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں، سماجی کارکن اور دانشوروں کی جانب سے مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کی سخت مخالفت ہو رہی ہے اور اس کے خلاف کئی ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے بھی  جاری ہیں۔

ممبئی میں مسلمانوں کی بستی، ممبرا

ص ز / ع س، نيوز ايجنسياں