1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں جوہری پاور پلانٹس کی سلامتی کے حوالے سے تحفظات

6 اپریل 2011

پیر کی شام شمالی بھارت کے کئی علاقوں میں آئے زلزلے کے جھٹکوں کے بعد وہاں قائم نیوکلیائی پاور پلانٹس کی سلامتی کے حوالے سے تشویش میں مزید اضافہ ہوگیا ہے

https://p.dw.com/p/10oeG
تصویر: AP

زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 5.7 تھی۔ حالانکہ حکومت نے کہا ہے کہ اس طرح کے زلزلوں سے ان پاور پلانٹس کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے اور زلزلے کے مرکز سے 450 کلومیٹر کی دوری پر واقع اتر پردیش میں بلند شہر ضلع کے نرورا اٹامک پاور اسٹیشن کے دونوں یونٹس پوری طرح محفوظ ہیں۔ نرورا پاور پلانٹ کے چیف ایگزیکٹو افسر این نگائچ کا کہنا ہے کہ راجستھان کے راوت بھاٹا میں واقع ایٹمی ری ایکٹرز کو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ راجستھان اور اترپردیش میں واقع نیوکلیئر پاور پلانٹس کو اس طرح کے زلزلوں سے کسی طرح کا کوئی خطرہ نہیں جبکہ ساحل سمندر سے کافی دور ہونے کے سبب یہاں سونامی کا بھی کوئی خطرہ نہیں ہے۔

Japan Fukushima Nachbeben 27. März Erdbeben
جاپان کے جوہری حادثے کے بعد بھارت کے جوہری توانائی کے پروگرام کے تحفظ پر خدشاتتصویر: AP

دوسر ی طرف جوہری ماہرین بھارت میں ممکنہ سونامی اور زلزلے کے خطرے کے پیش نظر فوکوشیما جیسی نیوکلیائی تباہی کے امکانات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ بھارت کے مؤقر سائنسی ادارے انڈین انسٹیٹیوٹ آف سائنس، بنگلور کے ڈائریکٹر اور وزیر اعظم کی سائنٹیفک ایڈوائزری کونسل کے رکن پی بلرام نے وزیر اعظم من موہن سنگھ کو ایک خط لکھ کر ملک کی نیوکلیئر اسٹریٹجی پر نظرثانی کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس خط پر دیگر پچاس ماہرین نے بھی دستخط کیے ہیں۔

اس دوران سول سوسائٹی کی متعدد تنظیموں نے بھی حکومت سے اپنے جوہری پروگرام پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ بھارت میں نیوکلیائی سرگرمیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والی پچاس سے زائد تنظیموں کے وفاق نیشنل الائنس فار پیپلز موومنٹ کے کنوینر اور سائنسی امور کے ماہر سومیادتا نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اب بھی جاپان کے حادثے سے کوئی سبق نہیں لے رہا ہے اور بڑے پیمانے پرنئے جوہری ری ایکٹر قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جس میں امریکہ کے تعاون سے بنایا جانے والا مہاراشٹر میں جیتا پور کا نیوکلیائی پاور پلانٹ بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو نہ صرف نئے نیوکلیائی پاور پلانٹس کی تعمیر کا سلسلہ بند کردینا چاہیے بلکہ ملک میں موجود 21 ری ایکٹروں کا آزادانہ اور سخت ریویو بھی ہونا چاہیے۔اس کے علاوہ حکومت ہر سال نیوکلیائی پاور پر پانچ ہزار کروڑ روپے کی جو سبسڈی دیتی ہے اسے ماحول دوست توانائی کے فروغ کے لیے خرچ کیا جانا چاہیے۔

رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی

ادارت: عنبرین فاطمہ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں