بھارت میں دہشت گردی کے خطرات کم نہیں ہوئے، چدم برم
1 فروری 2011بھارتی وزیر داخلہ چدم برم کا کہنا ہے کہ بھارت کے اندر پیدا ہونے والے نئےگروہوں کی جانب سے حملوں کے علاوہ سرحد پار سے دہشت گردوں کی ملک میں دخل اندازی کا خطرہ ابھی بھی موجود ہے۔
بھارتی وزیر داخلہ کے مطابق بھارت نے اُس وقت ملک کے شمال مشرقی علاقوں میں ڈرامائی تبدیلی دیکھی جب ان علاقوں میں گزشتہ چند برسوں کے دوران ہونے والی پُر تشدد کاروائیاں سن 2010 میں انتہائی کم سطح پر پہنچ گئیں۔ان کے مطابق اب تک ان علاقوں میں موجود نو عسکریت پسند گروہ یا تو حکومت کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں یا پھر بات چیت کا عمل شروع کرنے پر تیار ہیں۔
گزشتہ نصف صدی سے شورش میں گھرے بھارت کے شمال مشرقی علاقوں میں 200 سے زائد نسلی گروہ آباد ہیں۔South Asia Terrorism Portal نامی ویب سائٹ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس خطے میں سن 2005 سے اب تک عسکریت پسندی سے متعلق واقعات، جن میں عسکریت پسندوں کے درمیان ہونے والے تصادم بھی شامل ہیں، تقریباﹰ 4625 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
وزیرداخلہ چدم برم کا کہنا ہے کہ بائیں بازو کے انتہا پسند اب بھی حکومت کے لیے نہ صرف نہایت اہم چیلنج ہیں بلکہ ان کی وجہ سے صرف سن 2010 میں ہی 718 افراد مارے جا چکے ہیں جن میں سے 323 افراد کو مخبر ہونے کے باعث قتل کیا گیا تھا۔
بھارتی وزیر داخلہ کہتے ہیں،" بھارتی ماؤ نواز کمیونسٹ جماعت اب بھی نہ صرف نہایت طاقتور ہے بلکہ حکومت کی سب سے بڑی مخالف بھی۔"
ادھر بھارت کے وزیر اعظم من موہن سنگھ نے ملک میں سکیورٹی کی صورتحال کوزیادہ تر مستحکم قرار دیتے ہوئے کہا ہے،" اس کے باوجود ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ملک کو درپیش سنجیدہ چیلینجز اور لاحق خطرات سے باخبر رہیں۔ خاص طور سے جب بائیں بازو کی جماعتوں کی شدت پسندی، سرحد پار دہشت گردی ، مذہبی قدامت پسندی اور نسلی فسادات کا خطرہ باقی ہے۔"
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: افسر اعوان