بھارت میں زہریلی شراب پینے سے ایک سو سے زائد افراد ہلاک
23 فروری 2019بھارتی ریاست آسام میں زہریلی شراب پینے کے باعث ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد ضڈص ہو گئی ہے۔ ہلاکتوں کے علاوہ ڈیڑھ سو افراد زہریلی شراب کے باعث علیل بھی ہوئے ہیں اور اُن کا مختلف ہسپتالوں میں علاج جاری ہے۔
پولیس اور طبی حلقوں کے مطابق بعض بیمار افراد کی حالت تشویش ناک ہے اور اس وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا شدید خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ زیادہ تر کی حالت اب خطرے سے باہر بتائی گئی ہے۔
یہ زہریلی شراب جمعرات اکیس فروری کی شام میں پی گئی تھی اور اُسی رات بائیس افراد کی موت واقع ہو گئی تھی۔ ناقص شراب پینے والوں کو دست اور قے آنے لگے اور کئی ایک کی حالت خراب سے خراب تر ہوتی چلی گئی۔ جمعہ بائیس فروری کے روز مزید تیس افراد کی موت واقع ہو گئی۔ شراب پینے کے بعد بیمار ہونے والوں کو ہسپتال تواتر کے ساتھ پہنچایا جاتا رہا اور ان کی موت کا سلسلہ بھی چلتا رہا۔
زہریلی شراب سے مرنے والوں کا تعلق گولا گھاٹ اور جورہاٹ نامی قصبات سے بتایا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر ریاست آسام کے چائے کے باغات میں کام کرنے والے مزدور تھے۔ حکام کے مطابق بیشتر ہلاک شدگان کا تعلق کمزور معاشی حالات کے حامل خاندانوں سے ہے۔
پولیس کی ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ جو زہریلی شراب پی گئی تھی، اُس میں کیمیائی مادے میتھینول کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ پولیس نے مقامی سطح پر شراب کشید کرنے والے ایک یونٹ کے مالک اور اُس کے دس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا ہے۔ ان پر زہریلی شراب تیار کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
اس افسوس ناک واقعے کی اطلاع پر ریاست آسام کے وزیر صحت ہیمانت بسوا شرما نے علیل افراد کی تیمار داری کے لیے ہسپتالوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان ہلاکتوں کا باعث بننے والی شراب کی کشید میں ملوث افراد کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی اور ریاستی استغاثہ انہیں ہر ممکن سزا دلانے کی بھرپور کوشش کرے گا۔
بھارت میں ہر سال اوسطاً ایک ہزار افراد زہریلی شراب پینے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ایسی شراب پینے کا سب سے بڑا واقعہ اڑیسہ میں سن 1992 میں ہوا تھا جب دو سو افراد کی موت ہوئی تھی۔