بھارت: مشتعل ہجوم نے ایک مسلمان کو مار مار کر ہلاک کر دیا
21 جولائی 2018ہائی کورٹ کی جانب سے پولیس اور انتظامیہ سے بار ہا اپیل کی گئی ہے کہ وہ ملک بھر میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں کیے جانے والے تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کریں، تاہم حالیہ کچھ عرصے میں بھارت میں اس طرز کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
بھارت ميں گائے ذبح کرنے کے شُبے پر ايک مسلمان کا قتل
بھارت میں پہلی مرتبہ گائے کے ’شدت پسند محافظوں‘ کو سزا
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بھارتی ریاست راجستھان میں ایک ہجوم نے قریب نصف شب کے وقت دو پیدل افراد کو دو گائیوں کے ہم راہ پکڑا۔ الور ضلعے میں ان افراد پر گائے کی اسمگلنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے اس مشتعل ہجوم نے گھونسوں، لاتوں اور لاٹھیوں کی بارش کر دی۔ مقامی پولیس افسر موہن سنگھ کے مطابق یہ افراد ان گائیوں کو قریبی ریاست ہریانہ میں اپنے گاؤں لے جا رہے تھے۔
مقامی پولیس کے مطابق ان دو میں سے ایک شخص ہجوم سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گیا، تاہم دوسرے کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ ہسپتال پہنچنے تک یہ شخص دم توڑ چکا تھا۔
سنگھ نے کہا ہے کہ اس حملے کے بعد پولیس فوری طور پر جائع واقعہ پہر پہنچی، تاہم حملہ آور پولیس کو دیکھ کر فرار ہو گئے اور اپنے پیچھے زخمی شخص اور دو گائے چھوڑ گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ بات واضح نہیں ہو پائی ہے کہ آیا ان افراد پر گائے کی اسمگلنگ کا الزام درست تھا یا نہیں۔
گزشتہ برس اسی ضلع میں گائیوں کو ذبح کرنے کے الزامات کے تحت ایک مسلمان کو ہلاک اور دیگر 14 کو زخمی کر دیا گیا تھا۔ ان افراد نے راجستھان میں یہ گائیں ایک میلے میں خریدی تھیں اور انہیں لے کر ہریانہ ریاست کی جانب لے جا رہے تھے۔
واضح رہے کہ ہندو مت میں گائے ایک مقدس جانور ہے اور بھارت کے متعدد علاقوں میں گائے کے مذبحہ اور گوشت پر پابندی عائد ہے۔
ع ت، ع ح (اے پی)