بھارت میں نیسلے پر ہرجانے کا دعویٰ
7 جون 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی نے نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار کے دن فوڈ منسٹری نے تصدیق کر دی ہے کہ نیسلے کے میگی نوڈلز کے مضر صحت پائے جانے کے بعد اس کمپنی پر ہرجانے کا دعویٰ کر دیا گیا ہے۔
فوڈ منسٹری سے وابستہ صارفین کے امور کے ایک افسر نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا، ’’یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، جو صحت عامہ سے جڑا ہوا ہے۔ قانون ہمیں اجازت دیتا ہے کہ ہم اس تناظر میں قانونی راستہ اختیار کر سکیں۔‘‘
یہ امر اہم ہے کہ بھارتی صارفین کے ایماء پر یہ دعویٰ عام عدالتوں کے بجائے صارفین کے تنازعات کے کمیشن NCDRC میں کیا گیا ہے۔ اس کیمشن کے پاس سیمی جیوڈیشل اختیارات ہیں اور یہ اس کیس کی سنوائی کے بعد ہرجانے کی مد پر اپنا فیصلہ سنائے گا۔
بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ نیسلے کمپنی نا انصافی پر مبنی تجارتی اعمال کا مرتکب ہوئی ہے۔ بھارت میں نیسلے کو مئی میں اس وقت شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ اس کی بنائی ہوئی میگی نوڈلز کے کچھ پیکٹوں میں سیسے اور مونوسوڈیم گلوٹامیٹ MSG نامی مرکب کی زیادتی پائی گئی تھی۔ یاد رہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے کسی ملٹی نیشنل کمپنی کے خلاف پہلی مرتبہ ہرجانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
دوسری طرف نیسلے نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے تاہم شدید تنقید کے بعد اس کمپنی نے اپنی اس پراڈکٹ کو مارکیٹ سے اٹھا لیا ہے۔ نیسلے کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی ان مصنوعات کو ٹیسٹ کرایا ہے اور ان میں نہ تو سیسہ حد سے زیادہ مقدار میں شامل پایا گیا ہے اور نہ ہی وہ اس پراڈکٹ کی تیاری میں MSG نامی مرکب کا استعمال کرتا ہے۔
بھارت میں سالانہ فروخت ہونے والی نیسلے کی مختلف مصنوعات میں میگی نوڈلز کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم بنتا ہے لیکن اس کیس کی وجہ سے بالخصوص بھارت میں نیسلے کی ساکھ متاثر ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
اتوار کے دن ہی بھارتی اخباروں نے ایسی رپورٹیں بھی شائع کی ہیں، جن کے مطابق نیشنل فوڈ سیفٹی ایجنسی بھارت میں قائم نیسلے کی مختلف فیکٹریوں میں تیار ہونے دیگر مصنوعات کا ٹیسٹ کرانے کا منصوبہ بھی رکھتی ہے۔ بھارت میں اس سوئس کمپنی کی آٹھ فیکٹریاں قائم ہیں لیکن ان سبھی میں میگی نوڈلز تیار نہیں کی جاتی ہیں۔