بھارت میں کرپشن مخالف ’نعرہ پھر زوروں پر‘
30 اکتوبر 2012اروِند کیجریوال نے حکمران جماعت کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی کے داماد، عنقریب رخصت کے لیے تیار وزیر قانون اور مرکزی اپوزیشن جماعت کے ایک رہنما پر بدعنوانی میں ملوث ہونے کے پے درپے الزامات لگائے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کیجریوال کے دعووں کو بھارتی ٹیلی وژن نیٹ ورکس پر وسیع تر کوریج ملی ہے۔ روئٹرز سے بات چیت میں کیجریوال کا کہنا تھا: ’’ہمارا مقصد لوگوں کو یہ بتانا ہے کہ ہر سیاسی جماعت کرپٹ ہے۔ وہ سب ملے ہوئے ہیں، وہ ایک دوسرے کو تحفظ دیتے ہیں۔‘‘
ابھی تک کیجریوال کے کسی دعوے کی بنیاد پر باقاعدہ تفتیش کا آغاز نہیں ہوا۔ تاہم روئٹرز کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے اعلیٰ شخصیتوں پر لگائے گئے الزامات غیرمثالی ہیں۔
واضح رہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق بھارتی عوام کی بڑی تعداد سیاسی جماعتوں کو بدعنوان خیال کرتی ہے۔ نیشنل الیکشن واچ کی جانب سے کیے گئے ایک حالیہ سروے کے مطابق ایوانِ بالا کے ارکان کی اوسط مالی حیثیت تقریباﹰ دو اعشاریہ تین ملین ڈالر ہے۔ ہر کارکن کی ماہانہ آمدنی تقریباﹰ نو سو ڈالر ہے۔
کیجریوال ایک دہائی سے حکومت میں شفافیت کو ممکن بنانے کے لیے لڑ رہے ہیں۔ تاہم 2010ء سے انہوں نے بدعنوانی کے خلاف اپنی کوششیں مزید تیز کی ہیں۔
وہ ’انڈیا اگینسٹ کرپشن‘ تحریک کے بانیوں میں سے ایک ہیں، جس کی قیادت بزرگ سماجی کارکن انا ہزارے نے کی۔ ہزارے کی مہم کچھ ٹھنڈی پڑ چکی ہے تاہم کیجریوال کی جانب سے لگائے گئے الزامات نے انہیں چند ہفتوں میں ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔
ان کی نیوز کانفرنسوں میں درجنوں صحافی شریک ہوتے ہیں۔ وہ اپنی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھنے کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔
دوسری جانب ان کے ناقدین انہیں سیاسی موقع پرست قرار دے رہے ہیں، تاہم وہ ان کی مہم کو مؤثر بھی قرار دے رہے ہیں۔ سیاسی مبصر سواپن داس گپتا کا کہنا ہے: ’’انہوں نے سسٹم کو ہِلا کر رکھ دیا ہے۔ اس سے سسٹم صاف ہو گا یہ نہیں، یہ میں نہیں جانتا۔‘‘
سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ ودرا کے خلاف الزامات کے ردِعمل میں کانگریس کے ایک رہنما نے کیجریوال کو ’احساسِ برتری کا شکار‘ قرار دیا ہے۔
ودرا پر اراضی کے معاہدوں میں بے ضابطگیوں کا الزام ہے، جن سے وہ انکار کر چکے ہیں۔ عنقریب اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے وزیر قانون سلمان خورشید پر بھی بدعنوانی میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے گئے ہیں، جنہوں نے کیجروال کو ایک چیونٹی سے تعبیر کیا ہے، جو ایک ہاتھی کو گرانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اپنے خلاف بیانات کے ردِ عمل میں کیجریوال کا کہنا ہے: ’’ہمیں توقع تھی کہ یہ سب کچھ ہو گا، اس کا صرف یہ مطلب ہے کہ ہم مؤثر رہے ہیں۔ وہ سب ہِل گئے ہیں۔‘‘
ng/as (Reuters)