بھارت میں گرمی کی لہر، اپریل میں ہی چورانوے افراد ہلاک
8 اپریل 2016جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ بھارت میں موسم گرما کی ابتدائی لہر کی وجہ سے گزشتہ نو دنوں ميں کم ازکم چورانوے افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ طبی حکام نے بتایا ہے کہ یہ افراد گرمی کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے سبب ہلاک ہوئے ہیں۔
بھارت کی جنوبی ریاستوں تلنگانہ اور اندھرا پردیش میں درجہ حرارت 41 سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔ ماضی کے مقابلے میں اس برس موسم گرما کی شدت کو انتہائی زیادہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اسی دوران حکام نے عوام کو موسم کی شدت سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
گرمی کی اس شدید لہر سے بچنے کے لیے ریاست تلنگانہ میں مقامی حکام نے بے گھر افراد کو رہائش فراہم کرنے کی مہم بھی شروع کر دی ہے۔
ساتھ ہی ہسپتالوں میں ’ہیٹ اسٹروک‘ کے مریضوں کے علاج کے لیے بھی اضافی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اسی مقصد سے اس ریاست کے مرکزی ہسپتالوں میں اضافی بستر بھی لگائے جا رہے ہیں۔
تلنگانہ کے ہر ضلع میں تین تين ارکان پر مشتمل ٹیميں تشکیل دے دی گئی ہے، جو موجودہ صورتحال سے نمٹنے میں متعلقہ اداروں کے ساتھ تعاون کريں گی اور گرمی سے ہلاک ہونے والے افراد کا ڈیٹا جمع کريں گی۔
بھارت میں موسم گرما کا آغاز اپریل میں ہوتا ہے جبکہ مئی میں یہ اپنی انتہا کو پہنچتے ہوئے جون تک جاری رہتا ہے۔ جولائی میں عمومی طور پر مون سون کا سیزن شروع ہوتا ہے اور بارش کی وجہ سے گرمی کی شدت میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔
گزشتہ برس بھارت میں مئی کے اواخر تک گرمی کی وجہ سے کسی کے مر جانے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی تھی۔ تاہم گزشتہ سال میں اس شدید موسم کے باعث دو ہزار افراد مارے گئے تھے، جو ایک ریکارڈ قرار دیا جاتا ہے۔
بھارتی حکام پہلے ہی اس سیزن میں خبردار کر چکے ہیں کہ اس سال گرمی کی شدت بہت زیادہ رہے گی۔