1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں گولڈن ٹیمپل کے پاس تیس گھنٹوں میں دو دھماکے

جاوید اختر، نئی دہلی
9 مئی 2023

سکھوں کے مقدس ترین مقام گولڈن ٹمپل کے قریب یہ دھماکے ایسے وقت ہوئےہیں جب گزشتہ ماہ خالصتان نواز رہنما امرت پال کو گرفتارکیا گیا تھا اور دو روز قبل خالصتان کمانڈو فورس کے رہنما پرم جیت پنجوار لاہور میں مردہ پائے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/4R4h1
Indien Goldener Tempel Amritsar
تصویر: Getty Images

سکھوں کے مقدس ترین مقام بھارتی ریاست پنجاب میں گولڈن ٹیمپل کے قریب پیر کے روز دوسرا دھماکہ اسی جگہ ہوا جہاں اتوار کی رات دھماکہ ہوا تھا۔

ریاست پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل پولیس گورو یادو نے جائے واقعہ کا دورہ کرنے کے بعد ان دھماکوں میں دہشت گردی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا۔ انہوں نے کہا، "ہم ان دھماکوں کی سائنسی طور پر تفتیش کر رہے ہیں، آیا یہ کسی کی شرارت ہے یا دہشت گردی کی حرکت یا کسی ماڈیول کی کارستانی۔"

انہوں نے مزید بتایا کہ تفتیش میں ان دھماکوں کے لیے وقت کے انتخاب کے پہلو پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

یہ دھماکے ایسے وقت ہوئے ہیں جب جالندھر میں 10مئی کو لوک سبھا کے ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں۔ گزشتہ ماہ ہی خالصتان علیحدگی پسندوں کے رہنما امرت پال سنگھ کو پولیس نے کافی مشقت کے بعد گرفتار کیا تھا جب کہ دو روز قبل پاکستان کے شہر لاہور میں خالصتان کمانڈو فورس کے انتہائی اہم رہنما پرم جیت سنگھ پنجوار مردہ پائے گئے تھے۔

بھارت: 'خالصتان کے حوالے سے انتباہی مکتوب جعلی ہے'

ریاست کی حکمراں عام آدمی پارٹی کے ترجمان مالوندر سنگھ کانگ نے دعویٰ کیا کہ یہ کوئی دہشت گرد حملہ نہیں تھا۔

ہوا کیا تھا؟

ڈی جی پی گورو یادو کے مطابق ان دھماکوں میں کوئی بڑا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے تاہم ایک شخص زخمی ہو گیا۔ انہوں نے بتایا کہ دھماکوں کے لیے کسی ڈیٹونیٹرکا استعمال نہیں کیا گیا تھا بلکہ یہ دیسی ساخت کے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ دھماکہ خیز مادے ایک مشروب کے خالی ڈبے میں رکھے گئے تھے۔ اتوار کے روز پہلا دھماکہ اس وقت ہوا جب کسی شخص نے دیوار پر رکھے ڈبے سے بندھی ایک رسی کو غلطی سے کھینچ دیا۔ لیکن دوسرا دھماکہ اس وقت ہوا جب ڈبے کو اونچائی سے پھینکا گیا۔

بھارت: خالصتان کی حمایت اور مخالفت میں ریلیاں اور پر تشدد جھڑپیں

ان دھماکوں کے بعد اعلیٰ پولیس حکام فارینزک ماہرین کے ساتھ جائے واقعہ پر پہنچ گئے۔ بم تلاش کرنے اور اسے ناکارہ بنانے والا دستہ بھی وہاں پہنچ گیا۔

خیال رہے کہ امرتسر کا گولڈن ٹمپل دنیا بھر کے سکھوں کی عقیدت کا مرکز ہے۔ یہاں لاکھوں سکھ آتے ہیں اور پیر کے روز جس وقت دھماکہ ہوا اس وقت بھی گردوارے میں سینکڑوں افراد موجود تھے۔

بھارت:خالصتان حامیوں کے خلاف کارروائی پر اکال تخت برہم

سکھوں کی تنظیم شرومنی گردوارہ پربندھک کمیٹی کے صدر ہرجندر سنگھ دھامی نے ان دھماکوں کی مکمل تفتیش اور حقائق کو سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے "تاکہ عقیدت مند بے خوف ہو کر عبادت کرسکیں۔"

اس پر اختلاف ہے کہ علیحدگی پسند خالصتانی رہنما امرت پال سنگھ کو گرفتار کیا گیا یا انہوں نے خود سپردگی کی
اس پر اختلاف ہے کہ علیحدگی پسند خالصتانی رہنما امرت پال سنگھ کو گرفتار کیا گیا یا انہوں نے خود سپردگی کیتصویر: Stringer/REUTERS

دھماکے کے لیے وقت کا انتخاب

یہ دھماکے ایسے وقت ہوئے ہیں جب بھارتی حکومت کی طرف سے ممنوعہ تنظیم خالصتان کمانڈو فورس (کے سی ایف) کے مبینہ کمانڈر پرم جیت سنگھ پنجوار 6 مئی کو لاہور میں مردہ پائے گئے تھے۔ انہیں کسی نے گولی مار دی تھی۔ وہ بھارت کو انتہائی مطلوب "مجرموں" میں سے ایک تھے۔

بھارتی ریاست پنجاب میں خالصتان کی حمایت میں پھر مظاہرہ

ترن تارن کے قریب پنجوار گاوں میں پیدا ہوئے 59 سالہ پرم جیت سنگھ پر سکھ عسکریت پسندی، منشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ اور قتل جیسے الزامات تھے۔ 1986میں کے سی ایف میں شامل ہونے سے قبل وہ ایک بینک میں ملازم تھے۔ 1990کی دہائی میں انہوں نے لابھ سنگھ کی بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد تنظیم کی باگ ڈور سنبھالی اور سرحد پار کرکے پاکستان چلے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان کی اہلیہ اور بچے جرمنی میں مقیم ہیں۔

قبل ازیں گزشتہ ماہ علیحدگی پسند خالصتانی رہنما امرت پال سنگھ کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ حالانکہ اس پر اختلاف ہے کہ انہیں گرفتار کیا گیا یا انہوں نے خود سپردگی کی۔ بھارتی پولیس انہیں پچھلے کئی ہفتوں سے تلاش کر رہی تھی۔

سکیورٹی اسباب کی بنا پر انہیں پنجاب کے بجائے دور دراز شمال مشرقی صوبے آسام میں ایک جیل میں رکھا گیا ہے۔

 بھارتی ریاست پنجاب تقریباً 58 فیصد سکھ اور 39 فیصد ہندو آبادی پر مشتمل ہے۔ اس ریاست کو سن 1980 میں اور 1990کی دہائی کے اوائل میں خالصتان کے حامیوں کی ایک پرتشدد علیحدگی پسند تحریک نے ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس دوران ہزاروں لوگ مارے گئے تھے۔