کشمیری رہنما فاروق عبداللہ بھی گرفتار
16 ستمبر 2019پولیس کے ایک سینیئر اہلکار منیر خان کے مطابق، ''ہم نے انہیں گرفتار کیا ہے اور اب ایک کمیٹی اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ انہیں کب تک زیر حراست رکھا جائے گا۔‘‘ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کسی بھی شخص کو بغیر کسی الزام یا عدالتی کارروائی کے دو برس تک جیل میں رکھا جا سکتا ہے۔
فاروق عبداللہ کی عمر اکیاسی برس ہے اور وہ بھارت کے قریب سمجھے جانے والےسینیئر کشمیری رہنما ہیں۔ حالیہ عرصے میں وہ پہلے بھارت نواز سیاستدان ہیں جنہیں پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) نامی متنازع قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران بیس ہزار سے زائد کشمیریوں کو اس قانون کے تحت جیلوں میں رکھا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل پبلک سیفٹی ایکٹ کو ایک 'لاقانون قانون‘ قرار دیتی ہے اور ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارت میں اس قانون کو حکومت کے مخالفین کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے جس میں شفافیت، احتساب اور انسانی حقوق کے احترام کی کوئی گنجائش نہیں۔
بھارتی حکومت نے پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے وقت فاروق عبداللہ کو ان کے گھر پر نظر بند کر دیا تھا۔ تاہم چھ اگست کو بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمان کے ایوان زیریں لوک سبھا میں اس بات کی تردید کی تھی کہ فاروق عبداللہ کو حراست میں لیا گیا ہے یا گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیر میں پانچ اگست کے بعد سے ممکنہ عوامی ردعمل کے پیش نظر زیادہ تر کشمیری رہنماؤں کو جیلوں میں یا ان کو گھروں پر نظربند رکھا گیا ہے۔ ان میں فاروق عبداللہ کے بیٹے عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی، سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، شاہ فیصل اور میاں عبدالقیوم بھی شامل ہیں۔
ا ب ا / ش ج (ایسوسی ایٹڈ پریس)