بھارت نے 41 کینیڈین سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا کہہ دیا
3 اکتوبر 2023ابتدائی طور پر نئی دہلی اور اوٹاوا میں وزارت خارجہ کی جانب سے فنانشل ٹائمز کی اس رپورٹ پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ فنانشل ٹائمز کی اس رپورٹ میں اندرونی معلومات کا حوالہ دیا گیا ہے۔ قبل ازیں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے ایک سکھ شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا الزام بھارت پر عائد کیا تھا جبکہ بھارت اس الزام کو ''مضحکہ خیز اور سیاسی‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔
سکھوں کی خالصتان تحریک کیا ہے؟
ہردیپ سنگھ بھارت کی سرزمین پر ایک آزاد سکھ ریاست خالصتان کے لیے آواز اٹھاتے تھے اور انہیں جون میں کینیڈا میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ بھارتی حکام نے ہردیپ سنگھ پر ''دہشت گردی‘‘ کا الزام عائد کر رکھا تھا اور ایک عرصے سے ان کی تلاش میں تھے۔
بھارت کے مقابلے میں کینیڈا کے سفارت کاروں کی تعداد زیادہ ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق اس وقت بھارت میں کینیڈا کے 62 سفارت کار موجود ہیں۔ بھارتی طالب علموں کے پسندیدہ ترین ممالک میں کینیڈا کا شمار بھی ہوتا ہے۔
سکھ علیحدگی پسند تحریک طویل عرصے سے کینیڈا اور بھارت کے تعلقات میں تناؤ کا باعث بنی ہوئی ہے۔ بھاری پنجاب کے بعد سکھوں کی سب سے بڑی آبادی کینیڈا میں مقیم ہے، جو تقریباً آٹھ لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔ یہ تعداد کینیڈا کی مجموعی آبادی کا تقریباً دو فیصد بنتی ہے۔ مجموعی طور پر تقریباً 30 لاکھ سکھ بھارت سے باہر برطانیہ، امریکہ، آسٹریلیا اور کینیڈا میں رہائش پذیر ہیں۔
خالصتان کے نام سے ایک آزاد وطن بنانے کی تحریک کے دوران 1980ء اور 1990ء کی دہائیوں میں دسیوں ہزار افراد قتل ہوئے۔ جہاں وزیر اعظم ٹروڈو کے الزامات سے ان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا امکان ہے، وہیں اس تنازعے نے خالصتان کے معاملے پر ایک مرتبہ پھر توجہ مرکوز کرا دی ہے۔ بھارت میں کچھ لوگ عسکریت پسند سکھ علیحدگی پسندی کے دوبارہ احیاء سے خوفزدہ ہیں۔
ا ا / ک م (ڈی پی اے، اے ایف پی)