بھارت نے سب سے بڑا راکٹ خلا میں بھیج دیا
18 دسمبر 2014جمعرات کے روز بھارت کی جانب سے خلا میں روانہ کیے گئے اس بڑے راکٹ سے امید لگائی جا رہی ہے کہ مستقبل میں اسے خلانوردوں کو خلا میں بھیجنے کے لیے استعمال میں لایا جائے گا۔ یہ کامیاب تجربے بھارت کے پرعزم خلائی پروگرام میں ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ بھارتی راکٹ جمعرات کو جنوب مشرقی بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں سری ہری کوٹا کے مقام سے خلا کے لیے روانہ کیا گیا۔ اس راکٹ کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اس کی مدد سے کمیونیکیشن اور دیگر بھاری سیٹیلائٹس کو خلا میں پہنچایا جا سکے۔
بھارتی خلائی تحقیقی ادارے اِسرو کے چیرمین کے ایس رادھا کرشن نے مشن کنٹرول میں سائنس دانوں کے ہمراہ اس تجربے کی کامیابی پر جشن مناتے ہوئے کہا، ’’یہ بھارتی خلائی پروگرام کی تاریخ کا ایک اہم دن ہے۔‘‘
اِسرو سے وابستہ سائنس دان رواں برس ستمبر میں ایک انتہائی کم لاگت سے تیار کردہ خلائی جہاز کو مریخ کے مدار تک کامیابی سے پہنچا دینے پر انتہائی شاداں اور پرعزم ہیں۔ اس طرح بھارت امریکا، روس اور یورپی یونین کے بعد دنیا کا واحد ملک ہے، جس نے مریخ کی خلا تک اپنے خلائی جہاز کے ذریعے رسائی حاصل کی ہے۔
حالاں کہ بھارت نے گزشتہ چند برسوں میں متعدد سیٹیلائٹس خلا میں پہنچائے ہیں، تاہم وہ تمام کم وزن کے حامل تھے۔ بھارتی سائنس دانوں کی کوشش تھی کہ کوئی ایسا راکٹ تیار کیا جائے، جو بھاری سیٹیلائٹس اور آلات خلا میں پہنچانے کے قابل ہو۔
یہ نیا راکٹ 630 ٹن وزنی ہے اور اس کے ذریعے چار ٹن وزنی سیٹیلائٹ اور دیگر ساز وسامان خلا میں پہنچایا جا سکے گا۔ بھارت کی کوشش ہے کہ 300سو بلین ڈالر کی عالمی خلائی مارکیٹ میں اور زیادہ حصہ اپنے نام کرے۔
اِسرو کے مشن ڈائریکٹر ایس سوم ناتھ نے اس تجربے کے بعد کہا، ’’بھارت، تم نے ایک نیا خلائی جہاز روانہ کر دیا ہے۔ ہم نے ایک بار پھر کر دکھایا۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کے روز روانہ کیے جانے والے اس راکٹ کا نام ایم کے تھری ہے، جس کے ساتھ ایک غیر انسان بردار کیپسول نتھی کیا گیا تھا، جو خلا میں پہنچنے کے بعد کامیابی کے ساتھ راکٹ سے علیحدہ ہو گیا۔ اس کیپسول کے ذریعے مستقبل میں تین خلانورد خلا میں پہنچائے جا سکیں گے۔