بھارت نے طاقت ور راکٹ خلا میں روانہ کر دیا
5 جون 2017تینتالیس میٹر لمبا راکٹ آج بھارت کے مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بج کر اٹھائیس منٹ پر سری ہری کوٹا کے انڈین جزیرے سے فضا میں چھوڑا گیا۔ سری ہری کوٹا کا جزیرہ اُن دو مقامات میں سے ایک ہے جو بھارتی خلائی تحقیقی ادارہ ’آئی ایس آر او‘ خلا میں سیٹلائٹ چھوڑنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔
بھارتی سائنسدانوں نے 640 ٹن وزنی راکٹ خلا میں چھوڑے جانے پر ایک دوسرے کو مبارکباد دی اور گلے لگایا۔ بھارتی وزیر اعظم نے راکٹ لانچ ہونے کے بعد اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے پیغام بھیجا،’’ راکٹ کی لانچ پر قوم کو فخر ہے۔‘‘
آج خلا میں بھیجا جانے والا یہ بھارتی راکٹ بہت مضبوط انجن کا حامل ہے جسے کئی برس تک ترامیم کر کے بہتر سے بہتر بنانے کے مراحل سے گزارا گیا ہے۔ اس منصوبے کے نگران مینجروں کو امید ہے کہ اب انہیں یورپی ساختہ انجنوں پر کم انحصار کرنا پڑے گا جو ماضی میں چند بھارتی خلائی جہازوں میں استعمال کیے گئے ہیں۔
'جی ایس ایل وی ایم کے 3‘ نامی یہ راکٹ تین ٹن سے زیادہ وزنی ایک مصنوعی سیارے کو زمین سے اوپر مدار میں کامیابی سے لے گیا ہے جسے بھارت کے لیے تاریخی کامیابی تصور کیا جا رہا ہے۔
دہلی میں قائم دفاعی امور کا تجزیہ کرنے والے ادارے DSA سے منسلک اجے لیلے نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ اپنے ہی ملک میں تیار کیے جانے والے ایک طاقتور راکٹ کا خلا میں کامیابی سے چھوڑے جانا بھارت کی خلائی ٹیکنالوجی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ مواصلاتی سیارے خاصے وزنی ہوتے ہیں اور ماضی میں ہم صرف دو ٹن تک وزنی سیارے ہی خلا میں روانہ کی صلاحیت رکھتے تھے۔‘‘
بھارتی اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن مستقبل میں نظام شمسی کے سیاروں وینس اور مشتری کی جانب بھی مشن بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ روس، امریکا اور چین کے بعد بھارت خلا بازوں کو خلا میں بھیجنے والا چوتھا ملک بننا چاہتا ہے۔