1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت نے پاکستان میں حملے کا ثبوت دینے سے انکار کر دیا

3 مارچ 2019

ایک اعلیٰ بھارتی وزیر نے کہا ہے کہ حکومت، پاکستانی علاقے میں کیے جانے والے بھارتی فضائیہ کے حملے میں ’بڑی تعداد میں ہلاکتوں‘ کا ثبوت عام نہیں کرے گی۔ یہ بیان اس حملے کے بارے میں شکوک وشبہات کے جواب میں سامنے آیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3ENTU
Indien Arun Jaitley in Neu-Delhi
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/Str

بھارت اور پاکستان کے درمیان تناؤ اُس وقت عروج پر پہنچ گیا تھا جب بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستانی علاقے میں داخل ہو کر بمباری کی تھی۔ بھارتی حکومت کا موقف تھا کہ اس حملے میں جیش محمد نامی تنظیم کے ایک مرکز کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں اس تنظیم کے 300 سے زائد کارکن مارے گئے۔ تاہم پاکستان کی طرف سے کسی جانی یا مالی نقصان کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ بھارتی طیاروں نے بالاکوٹ میں ایک غیر آباد پہاڑی مقام پر اپنا پے لوڈ گرایا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس کے ایک نمائندے نے بھی مذکورہ مقام کا دورہ کیا اور مقامی افراد نے اسلام آباد کے دعوے کی تصدیق کی۔

Pakistan Indien Konflikt l Festgenommener Indischer Pilot
ابھی نندن نامی بھارتی پائلٹ کو پاکستان نے جمعہ یکم مارچ کی شام واپس بھارت کے حوالے کر دیا تھا۔تصویر: picture alliance/AP Photo/Pakistan Military

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بھارت کا یہ حملہ جوہری طاقت رکھنے والے ان دو ہمسایہ ممالک کو جنگ کے دہانے پر لے آیا تھا۔ خیال رہے کہ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں 14 فروری کو ہونے والے ایک خودکش کار بم حملے کی ذمہ داری جیش محمد نامی اسی تنظیم نے ہی قبول کی تھی۔ اس حملے میں بھارتی پیراملٹری فورسز کے 40 سے زائد اہلکار مارے گئے تھے۔

بھارتی فضائیہ کی طرف سے بالاکوٹ میں اس کارروائی کے اگلے ہی روز پاکستانی فضائیہ نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے دو بھارتی طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔ ان میں سے ایک طیارے کا ملبہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں ہی گِرا اور طیارے سے بحفاظت نکلنے والے پائلٹ کو حراست میں لے لیا گیا۔ ونگ کمانڈر ابھی نندن نامی اس پائلٹ کو پاکستان نے تاہم جمعے کی شام واپس بھارت کے حوالے کر دیا تھا۔ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اپنے اس فیصلے کا مقصد جزبہ خیر سگالی اور دونوں ممالک کے درمیان موجود جنگ کے خطرات کو ٹالنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

اس پیشرفت کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود شدید تناؤ میں کمی واقع ہوئی ہے اور ساتھ ہی بین الاقوامی برادری نے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تمام تر تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔

Pakistan - Zerstörung nach Luftangriff der Indischen Armee
پاکستان کی طرف سے کسی جانی یا مالی نقصان کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ بھارتی طیاروں نے بالاکوٹ میں ایک غیر آباد پہاڑی مقام پر اپنا پے لوڈ گرایا۔تصویر: AFP/ISPR

بھارت میں بعض اپوزیشن رہنماؤں نے بھی پاکستانی علاقے بالاکوٹ میں بھارتی ایئرفورس کی کارروائی پر سوالات اٹھانا شروع کر دیے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس حملے اور اس دوران ہونے والی ہلاکتوں کے دعوے کے ثبوت عوام کے سامنے لائے۔

تاہم بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے جو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے انتہائی قریبی ساتھی ہیں، ہفتہ دو مارچ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’یہ بہت غیر ذمہ دارانہ مطالبہ ہے۔‘‘ جیٹلی کے مطابق، ’’مسلح افواج کو لازمی طور پر اور ہماری سکیورٹی فورسز کو لازمی طور پر صورتحال سے نمٹنے کی پوری آزادی ہونی چاہیے، اور اگر کوئی کسی کارروائی کی تفصیلات عوام کے سامنے لانے کا مطالبہ کرتا ہے۔۔۔ تو  یہ یقینی طور پر اس سسٹم کو سمجھتا نہیں ہے۔‘‘

قبل ازیں بھارتی ایئرفورس کے حکام نے کہا تھا کہ بالاکوٹ میں کی جانے والی کارروائی کے شواہد عام کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ سیاسی رہنماؤں کی طرف سے کیا جانا ہے۔

بھارتی پائلٹ کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہیں، مکتا دتا

بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے اس پریس کانفرنس کے دوران اس بات کی بھی تردید کی کہ پاکستان کے ساتھ صورتحال میں موجودہ کشیدگی کے پیچھے بھارت میں رواں برس مئی میں ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے داخلی سیاست یا  کا کوئی عمل دخل ہے۔

روئٹرز کے مطابق بھارت میں ہونے والے رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق توقع کی جا رہی ہے کہ ملک میں پیدا ہونے والے قوم پرستانہ جذبات کا فائدہ بظاہر برسر اقتدار جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو ہو گا۔

ا ب ا / ع ب (روئٹرز)