’بھارت نے پاکستان کا کوئی بھی ایف سولہ طیارہ تباہ نہیں کیا‘
5 اپریل 2019پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران بھارتی طیاروں نے پاکستانی سرحد عبور کی تھی اور نئی دہلی حکام نے بھارت مخالف عسکریت پسندوں کے ایک مشتبہ ٹھکانے کو ’نشانہ بنانے‘ کا دعویٰ بھی کیا تھا۔ اس کے ایک ہی دن بعد متنازعہ علاقے کشمیر میں دونوں ممالک کے درمیان فضائی لڑائی بھی ہوئی تھی۔ اس لڑائی میں پاکستانی فضائیہ نے ایک بھارتی جنگی طیارے کو مار گرایا تھا اور اس کے پائلٹ کو گرفتار بھی کر لیا تھا۔
اس کے جواب میں بھارتی دفاعی اداروں نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے پاکستان کا ایک ایف سولہ طیارہ مار گرایا ہے اور اس حوالے سے شواہد کے طور پر ایک طیارے کے ٹکڑے بھی میڈیا نمائندوں کے سامنے پیش کیے گئے تھے۔ تاہم فارن پالیسی میگزین نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔
فارن پالیسی کی جمعرات کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں اس معاملے کی براہ راست چھان بین کرنے والے امریکی دفاعی عہدیداروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ امریکی اہلکاروں نے پاکستان میں ایف سولہ طیاروں کی گنتی کی ہے اور کوئی ایک بھی ایف سولہ طیارہ لاپتہ نہیں ہے۔
فارن پالیسی کی رپورٹ کے مطابق ایف سولہ طیارے لاک ہیڈ مارٹن کے تیار کردہ ہیں اور معاہدے کے مطابق یہ طیارے خریدنے والا ملک امریکا کے لیے باقاعدگی سے ان کے معائنے کو یقینی بناتا ہے۔ اس کا مقصد یہ جاننا ہوتا ہے کہ یہ طیارے محفوظ اور تعداد میں پورے ہیں۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی حالیہ فضائی کشیدگی کی تفصیلات نہ تو بھارت نے سرعام کی ہیں اور نہ ہی پاکستان نے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اگر یہ رپورٹ سچ ثابت ہوتی ہے تو یہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے لیے مزید ایک دھچکا ہو گی، جن کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے پاکستان کو ’سبق سکھا‘ دیا ہے۔
دوسری جانب سیٹلائٹ تصاویر سے اُن بھارتی دعوؤں کی بھی تردید ہوتی ہے، جن میں جیش محمد کے عسکری کیمپ کو تباہ کرنے کا کہا گیا تھا۔ روئٹرز کی تحقیاتی رپورٹ کے مطابق، جس مدرسے کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا، وہ ابھی تک وہاں ہی موجود ہے۔ بھارت نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ اس حملے میں عسکریت پسندوں کی ایک بڑی تعداد کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ نئی دہلی کا یہ دعویٰ بھی ابھی تک سچ ثابت نہیں ہو سکا۔
فارن پالیسی میگزین کے مطابق پاکستان نے خود امریکی حکام کو ایف سولہ طیاروں کی گنتی کرنے کے لیے مدعو کیا تھا۔ کشیدہ حالات کی وجہ سے کچھ ایف سولہ طیارے فوری طور پر انسپیکشن کے لیے موجود نہیں تھے اور یہی وجہ ہے کہ امریکی حکام کو یہ گنتی مکمل کرنے کے لیے کئی ہفتے لگے ہیں۔
بھارت نے امریکا سے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ وہ اس بات کا سراغ لگائے کہ آیا پاکستان نے ایف سولہ طیارے استعمال کرتے ہوئے طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
ا ا / ع ا (روئٹرز)