بھارت ٹرین حادثہ، ہلاک شدگان کی تعداد سو سے بڑھنے کا خطرہ
29 مئی 2010پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ محض ایک ٹرین حادثہ نہیں بلکہ ماؤنوازوں کی دہشت گردانہ کارروائی ہے۔ اس واقعے کے بعد مرکزی حکومت پر ماؤنوازوں کے خلاف کسی فوجی کارروائی پر غور کے لئے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کولکتہ سے سے ممبئی جانے والی اس تیز رفتار ٹرین میں سوار مسافر سو رہے تھے کہ یہ ٹرین پٹری سے اتر گئی اور مخالف سمت سے آنے والی ایک مال گاڑی نے اس تباہ ہونے والی ٹرین کو مزید بربادی سے دوچار کر دیا۔ حکام کے مطابق مغربی بنگال کے ایک دورافتادہ علاقے میں پیش آنے والے اس واقعے میں مسافر ٹرین کی تقریبا 13 بوگیاں بری طرح تباہ ہوئی ہیں اور ان میں پھنس جانے والے مسافروں کو باہر نکالنے کا کام سر انجام دیا جا رہا ہے۔
وزیر ریلوے مماتا بنرجی نے کہا ہے کہ مسافر ٹرین جس پٹری پر جا رہی تھی اسے ’’ایک بم دھماکے‘‘ کے ذریعے تباہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ سے واضح طور پر پتا چلتا ہے کہ یہ ماؤنوازوں کی کارروائی ہے۔
دوسری جانب ماؤنوازوں نے خبر رساں اداروں کو فون کر کے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔
ویسٹ بنگال پولیس کے سربراہ بھوپندر سنگھ کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی ٹرین کے قریب سے ماؤنوازوں کے متعدد اشتہاری پرچے برآمد ہوئے ہیں۔ اس سے قبل ایک بھارتی خبررساں ادارے نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے موصول ہونے والی ایک فون کال میں ماؤنوازوں کی حمایت یافتہ جماعت پیپلز کمیٹی اگینسٹ پولیس ایٹروکسیٹیز PCPA نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے تاہم اس تنظیم کی جانب سے بعد میں نیوز ایجنسیوں کو فون کر کے اس خبر کی تردید کی گئی۔
جائے حادثہ پر موجود اعلیٰ پولیس افسر نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اب تک 80 افراد کی لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں اور متعدد افراد ابھی تک تباہ ہونے والی بوگیوں میں موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حادثے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 200 کے قریب ہے اور ان میں سے بھی متعدد انتہائی تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کئے گئے ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : شادی خان سیف