بھارت پاکستان کو ایندھن برآمد کرے گا
25 اپریل 2011یہ خبر بھارتی ذرائع ابلاغ میں ملکی حکومتی ذرائع کے حوالے سے شائع کی گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ چونکہ بھارت میں تیل صاف کرنے والے شعبے کی صلاحیت ملکی ضروریات سے زیادہ ہے اور پاکستان میں صورتحال اس کے برعکس ہے، اسی لیے یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ اطلاعات کے مطابق دونوں ممالک کے سیکریٹری تجارت اس ضمن میں رواں ہفتے بدھ کو اسلام آباد میں ایک اہم ملاقات کریں گے۔ غالب امکان ہے کہ اس موقع پر معاہدے کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔
پاکستان میں بجلی کے بحران کے سبب گھریلو اور صنعتی پیمانے پر پاور جنریٹرز کی خرید کے سبب پٹرولیم مصنوعات کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ مانگ میں اضافے کی ایک اور بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک میں سرکاری سطح پر بجلی کی پیداوار میں بھی خام تیل پر بڑی حد تک انحصار کیا جاتا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور تجارتی رابطے ممبئی حملوں کے بعد منقطع ہوگئے تھے۔ گزشتہ ماہ کرکٹ کے عالمی کپ کے موقع پر البتہ پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو بھارت آکر دونوں ممالک کی ٹیموں کا کرکٹ میچ دیکھنے کی دعوت دی گئی تھی جسے ایک انتہائی مثبت پیشرفت کے طور پر دیکھا گیا ہے۔
بھارت اپنی تیل کی ضروریات کا تین چوتھائی حصہ درآمد کرتا ہے جبکہ اس کے ہاں تیل صاف کرنے کی صلاحیت میں روز افزوں اضافہ اسے عالمی منڈی میں ایک اہم فریق کے طور پر پیش کر نے لگا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان میں سالانہ بنیادوں پر محض 12 ملین ٹن تیل صاف کرنے کی صلاحیت ہے جو ملکی ضروریات کا نصف بنتا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں سالانہ بنیادوں پر 185 ملین ٹن تیل صاف کیا جاتا ہے جس میں سے 25 فیصد برآمد کر دیا جاتا ہے۔ گزشتہ سال بھارت سے 51 ملین ٹن پٹرولیم مصنوعات برآمد کی گئیں۔ بھارت میں اگلے سال تین مزید ریفائنریز کو لائسنس جاری کردئے جائیں گے جس کے بعد امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ سالانہ بنیادوں پر مزید 30 ملین ٹن خام تیل صاف کیا جاسکے گا۔ ان تین میں سے ایک، بھارتی پنجاب کی بھاتندا ریفائنری کی انتظامیہ بالخصوص پاکستان کو اپنی منڈی کے طور پر دیکھ رہی ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: مقبول ملک