بھارت: کامیڈین منور فاروقی کو ضمانت مل گئی
5 فروری 2021بھارتی سپریم کورٹ نے جمعہ پانچ فروری کو نوجوان کامیڈین منور فاروقی کو عبوری ضمانت دینے کا فیصلہ سنایا جو گزشتہ ایک ماہ سے بھی زیادہ وقت سے جیل میں ہیں۔ ان پر ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کر نے کا الزام ہے تاہم وہ ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
اس سے قبل مدھیہ پردیش ہائی کورٹ سمیت تین عدالتوں نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی اور ان کے وکیل نے ان عدالتوں کے فیصلوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
عدالت عظمی نے اس سلسلے میں ریاست مدھیہ پردیش کو نوٹس جاری کیا ہے جہاں ان کے خلاف پہلے کیس درج ہوا تھا اور ان کے وکیل کی اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ اس معاملے میں اصول و ضوابط کی پابندی نہیں کی گئی۔
منور فاروقی کے وکیل گورو کرپال نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور اسی معاملے میں ریاست اترپردیش میں بھی ان کے خلاف ایک کیس درج کیا گیا ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے یو پی سے جاری ہونے والے وارنٹ پر بھی روک لگا دی ہے۔
تنازعہ کیا ہے؟
مدھیہ پردیش کی پولیس نے یکم جنوری کو منور فاروقی کے ایک کامیڈی شو سے عین قبل مونرو کیفے سے انہیں حراست میں لیا اور پھر ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کے الزام میں انہیں دو جنوری کو باقاعدہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔
حیران کن بات یہ ہے کہ ان کا پروگرام شروع بھی نہیں ہوا تھا کہ پولیس نے چھاپہ مار کر انہیں اور ان کے پانچ دیگر ساتھیوں کو گرفتار کر لیا۔ حکمراں جماعت بی جے پی کے ایک مقامی رہنما کے بیٹے ایکلویہ سنگھ نے پولیس میں شکایت درج کی تھی اور ان کا پروگرام شروع ہونے سے پہلے ہی توڑ پھوڑ کی تھی۔ مسٹر سنگھ ایک سخت گیر مقامی ہندو تنظیم 'ہندو رکشا' کے سربراہ بھی ہیں۔
فاروقی کے خلاف مذہبی جذبات بھڑکانے اور وزیر داخلہ امیت شاہ کا مذاق اڑانے کے لیے مقدمہ درج کیا گیا تھا اور پھر ذیلی عدالتوں نے اسی بنیاد پر ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔ ان کے وکیل نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تو ریاستی ہائی کورٹ کے جج نے بھی ان کے خلاف بعض سخت متنازعہ ریمارکس کے ساتھ ضمانت مسترد کر دی تھی۔
عدالت میں سماعت
اس مقدمے کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ کے جج روہت آریہ نے فاروقی کے وکیل سے کہا تھا،”آپ دوسرے کے مذہبی جذبات اور احساسات سے کیوں فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں؟ تمہاری ایسی غلط ذہنیت کیوں ہے؟ آپ کاروباری فائدے کے لیے ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟''
دوسری جانب مدھیہ پردیش کی پولیس یہ بات آن ریکارڈ کہہ چکی ہے کہ اس کے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ فاروقی نے مذہبی جذبات مجروح کیے۔ لیکن ایکلویہ سنگھ نے عدالت کو بتایا تھا کہ انہوں نے فاروقی کو شو سے پہلے ریہرسل کرتے ہوئے سنا تھا کہ وہ ہندو دیوی دیوتاؤں کا مذاق اڑا رہے ہیں۔
جج نے شکایت کنندہ کی اسی گواہی کی بنیاد پر انہیں ضمانت نہیں دی تھی۔ دفاعی وکیل نے بحث کے دوران کہا تھا کہ جب فاروقی کا شو ہوا ہی نہیں تو پھر ان سے مذکورہ جرائم کیسے سرزد ہوئے اس پر جج نے کہا کہ گواہ کی بات سے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے ایسا کیا اور ابھی تو اس معاملے کی تفتیش جاری ہے۔
اس سے قبل اس معاملے پر ملک کی کئی سرکردہ شخصیات نے اپنے رد عمل میں فاروقی کی گرفتاری کو غلط بتایا تھا۔ سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے حال ہی میں کہا تھا کہ جب پولیس خود کہہ چکی ہے کہ ان کے خلاف اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے تو پھر ایک فنکار جیل میں کیوں بند ہے۔