بھارت: کشمیر میں ایک اور غیر مقامی کو ہلاک کر دیا گیا
12 اگست 2022بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں پولیس حکام نے 12 اگست منگل کے روز بتایا کہ وادی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں گزشتہ رات عسکریت پسندوں نے ایک نوجوان پر فائرنگ کی جو ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ پولیس کے مطابق یہ حملہ نصف شب کے آس پاس ہوا۔
ہلاک ہونے والے شہری کا تعلق ریاست بہار کے ضلع مدھے پورہ سے بتایا گيا اور پولیس کے مطابق ان کا نام محمد امریز تھا۔
کشمیر زون کی پولیس نے اپنی ٹویٹ میں کہا، ’’رات کے درمیانی حصے میں شدت پسندوں نے ضلع بانڈی پورہ کے سنبل علاقے میں بہار سے تعلق رکھنے والے ایک مہاجر مزدور محمد امریز کو گولی مار کر زخمی کر دیا۔ انہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ چل بسے۔‘‘
بھارتی سکیورٹی فورسز کا دعوی ہے کہ عسکریت پسند خوف و ہراس پیدا کرنے کی غرض سے وادی کشمیر میں منظم طریقے سے غیر مقامی لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ گزشتہ جون اور مئی کے مہینے میں غیر مقامی افراد کو قتل کرنے کے ایسے متعدد واقعات پیش آئے تھے۔ دو جون کو جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں راجستھان کے ایک بینک منیجر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
اس کے چند روز پہلے مزدوروں کے ایک گروپ پر حملہ کیا گیا تھا، جس میں 17 سالہ مہاجر مزدور دلکش کمار ہلاک جبکہ ان کے ایک ساتھی بری طرح سے زخمی ہو گئے تھے۔ مئی کے مہینے میں ایک خاتون ہندو ٹیچر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
اس سے پہلے ضلع بانڈی پورہ میں ہی ایک اور سرکاری ملازم کشمیری پنڈت راہول بھٹ کو بھی ہدف بنا کر فائرنگ میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس کی وجہ سے کشمیری پنڈتوں میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوا اور وہ اپنی برادری کو وادی سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے مطالبے کے ساتھ کئی دنوں سے احتجاجی دھرنے پر بیٹھے رہے تھے۔
بھارتی حکومت کا دعوی ہے کہ کشمیر میں دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد سے حالات میں بہتری آئی ہے اور اب وہاں امن ہے، تاہم آئے دن عسکریت پسندوں کے حملے یا پھر فوج کی جانب سے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں معمول کی بات ہیں۔
گزشتہ روز ہی پاکستانی سرحد کے قریب جموں و کشمیر کے راجوری ضلع کے علاقے پرگل میں واقع ایک آرمی کیمپ پر عسکریت پسندوں کے حملے میں چار فوجی ہلاک ہوگئے اور اس واقعے میں کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے دو عسکریت پسند بھی مارے گئے تھے۔
فوجی حکام کے مطابق حملے کے بعد اس آرمی کیمپ کی حفاظت کے لیے مزید نفری تعینات کی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق گزشتہ روز کے دہشت گردانہ حملے کے پیچھے لشکر طیبہ کا ہاتھ ہے۔ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب 15 اگست کو آزادی کی 75 ویں سالگرہ کے مدنظر ملک بھر میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
بھارت میں ہندو قوم پرست بی جے پی کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد کشمیر میں، جو سخت پالیسیاں اپنائی ہیں، اس سے تشدد میں کمی آئی ہے اور اب حالات معمول پر واپس آ رہے ہیں۔ تاہم کشمیر کی ہند نواز دیگر سیاسی جماعتیں اس دعوے کو مسترد کرتی ہیں۔
کشمیر کے سیاسی رہنما اس بدتر صورت حال کے لیے مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے رہتے ہیں۔ کشمیر کی بیشتر ہند نواز سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ کشمیر میں فورسز کی اتنی بڑی تعداد ہونے کے باوجود تشدد اپنے عروج پر ہے۔