بھارت کی ایمبیسیڈر کار: سفر بخیر!
بھارت میں سن 2014 میں ملک کی سب سے پرانی کار فیکٹری نے اپنی مشہور گاڑی ایمبیسیڈر کی پیداوار روک دی تھی۔ یہ کار طاقت کی علامت رہی ہے اور اب بھی بھارت کے نوآبادیاتی ماضی کی یاد دہانی کراتی ہے۔
پرانی لیکن باوقار گاڑی
ایمبیسیڈر کار کو ’مورس آکسفورڈ‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ پہلی مرتبہ 1956ء میں تیار کی گئی تھی۔ ہندوستان موٹرز کمپنی کئی دہائیوں تک کولکتہ کے قریب اُترپرا پلانٹ میں یہ موٹر کار تیار کرتی رہی۔
شان و شوکت کی علامت
وقت کے ساتھ ساتھ اندرونی طور پر تو اس کار میں بہت سی تبدیلیاں کی گئیں لیکن اس کی بیرونی شکل ہمیشہ ایک جیسی ہی رہی۔ شروع میں یہ گاڑی صرف اعلیٰ افسران کے لیے مخصوص تھی یا پھر بھارتی اشرافیہ اسے استعمال کرتی تھی۔ آج بھی اس کار کو سماجی حیثیت اور شان و شوکت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
یہ صرف کار ہی نہیں تھی
بھارت میں ایمبیسیڈر کاروں کی پیداوار ایسے وقت شروع ہوئی تھی، جب ملک میں غیرملکی مصنوعات کی مخالفت کی جا رہی تھی۔ تب بھارتی صنعت اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی کوششوں میں تھی۔ یہ گاڑی بھارتی باشندوں کے لیے فخر کی علامت تھی اور اب تک ہے۔
طاقت کی نشانی
آج بھی یہ کار صریحاﹰ طاقت کی علامت ہے۔ اس تصویر میں بھارتی ایوان صدر میں کھڑی متعدد ایمبیسیڈر گاڑیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔ گاڑی پر لگی سرخ بتی کا مطلب ہے کہ متعلقہ کار کسی سیاستدان کے لیے مخصوص ہے۔ حکومت کی طرف سے گاڑی کے ساتھ ایک مسلح گارڈ بھی فراہم کیا جاتا ہے۔
عام آدمی کی سواری
ایمبیسیڈر کار کے پیلے اور سیاہ رنگ والے سستے ماڈل کو ’عام آدمی کی سواری‘ سمجھا جاتا تھا۔ ٹیکسی مالکان اور سرکاری محکمے ہندوستان موٹرز کے اہم گاہک تھے۔ تاہم اس کار کی مانگ میں شدید کمی ہو چکی تھی اور گزشتہ برس صرف 2214 ایمبیسیڈر کاریں فروخت ہوئی تھیں۔ اسی لیے اب کمپنی نے ان گاڑیوں کی پیداوار بند کر دی ہے۔
ہر سیاح کی لسٹ پر
سیاحتی گائیڈز کی طرف سے غیر ملکی سیاحوں کو ایمبیسیڈر کار میں سفر کرنے کا مشورہ ضرور دیا جاتا ہے۔ یہ سفر کا تیز رفتار طریقہ تو نہیں لیکن محفوظ ضرور ہے۔ غیر ملکی سیاحوں کے لیے ایسی رنگ برنگی گاڑیوں میں سفر کرنا کسی تجربے سے کم نہیں ہوتا۔
مزدوروں کی ہڑتال
ایشیا کے قدیم ترین آٹوموبائل مینوفیکچرنگ پلانٹ کے دو ہزار سے زائد ملازمین کو اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔ گزشتہ برس یہ گاڑیاں کم فروخت ہونے کی باعث چند مہینوں سے مزدوروں کو تنخواہیں بھی ادا نہیں کی گئی تھیں۔ ایمبیسیڈر گاڑیوں کی پیداوار 25 مئی 2014ء کو روک دی گئی۔