بھارت کی متنازعہ سمندری علاقے سے تیل نکالنے کی خواہش
24 ستمبر 2011بھارت کی سرکاری سرپرستی والی کارپوریشن کے اس منصوبے سے بیجنگ حکومت خوش نہیں۔ چین کی جانب سے متعدد بار واضح کیا جاچکا ہے کہ جنوبی سمندری علاقے پر اس کی ’غیر متنازعہ حاکمیت‘ قائم ہے۔ تیزی سے اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن ملک بھارت اور ایشیائی سپر پاور چین کے مابین یہ معاملہ کسی بڑے تنازعے کا سبب بن سکتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان 1962ء میں ایک خونریز جنگ پہلے ہی ہوچکی ہے۔
تازہ پیشرفت کے مطابق ONGC کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ تکنیکی سہولیات کو مدنظر رکھتے ہوئے سمندر کے اندر تیل کی تلاش کے لیے کھدائی کا کام مقرر وقت پر شروع کردیا جائے گا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نمائندے سے بات چیت میں اس عہدیدار نے کہ نئی دہلی کی وزارت خارجہ نے ONGC کو یقین دہانی کرادی ہے کہ جس بلاک میں تیل کی تلاش کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے وہ ویتنام کی حدود کے اندر ہے۔
خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے پیش نظر نئی دہلی حکومت 90ء کی دہائی سے ’مشرق کی جانب دیکھو‘ کی پالیسی پر کاربند ہے۔ اس کے تحت مشرقی ایشیائی ریاستوں مثال کے طور پر ویتنام سے تعلقات کو فروغ دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ویشو پراکاش کے بقول تیل کی تلاش کا یہ منصوبہ ویتنام کے ساتھ تعاون کے شعبے سے متعلق ایک اہم منصوبہ ہے، جسے بھارت مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے۔ دوسری طرف چین کی سرکاری سرپرستی والے اخبار گلوبل ٹائمز نے اپنے ایک اداریے میں لکھا ہے کہ ویتنام کی جانب سے خطے میں بیرونی کمپنیوں کو داخل کرنے کی کوششیں سنگین سیاسی اشتعال انگیزی کو ہوا دے رہی ہیں۔
گزشتہ دنوں ایک ایسی خبر بھی منظر عام پر آئی تھی کہ چین کے ایک بحری جنگی جہاز نے ویتنام کی ساحل سے دور بھارتی بحریہ کے ایک جہاز کو روکا تھا۔ بھارت اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کر رہا ہے کہ یہ کسی قسم کی confrontation تھی۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عصمت جبیں