1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

بھارت پاکستانی کشمیر میں راہداری کیوں کھولنا چاہتا ہے؟

صلاح الدین زین
23 مارچ 2023

بھارت کرتار پور راہداری کی طرز پر ہی شاردا پیٹھ یاتریوں کے لیے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایک راہداری کھولنا چاہتا ہے۔ بھارت نے اس حوالے سے کشمیر میں ٹیٹوال سیکٹر میں ایک مندر کا افتتاح بھی کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4P6sz
Pakistan | Indien | LKW | grenzüberschreitender Handel in Kaschmir
تصویر: Nasiruddin Mughal/epa/dpa/picture alliance

بھارتی حکومت پنجاب میں کرتار پور راہداری کی طرز پر ہی شاردا پیٹھ یاتریوں کے لیے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بھی ایک راہداری کھولنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ تاہم اس کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت ضروری ہے، جو دونوں ملکوں کے درمیان سرد مہری کی وجہ سے کافی دنوں سے نہیں ہو رہی ہے۔

کرتار پور صاحب جانے والے سیاحوں سے اپیل

اس کے لیے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے ٹیٹوال سیکٹر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کو دوبارہ کھولنے کی ضرورت بھی ہو گی، جسے اگست سن 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔

کرتارپور صاحب معاملہ: بھارت کا الزام، پاکستان کی تردید

گزشتہ روز وزیر داخلہ امت شاہ نے کپواڑہ ضلع کے ٹیٹوال میں شاردا دیوی مندر کا ورچوؤل طور پر افتتاح کرنے کے بعد راہداری کے بارے میں یہ بات کہی۔  یہ مندر ایل او سی کے ساتھ ہی دریائے کشن گنگا کے کنارے حال ہی میں تعمیر کیا گیا ہے۔ پاکستان اس دریا کو دریائے نیلم کہتا ہے جو جموں و کشمیر کو تقسیم کرتا ہے۔

کرتار پور، بابری مسجد اور افضل گرو

وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا، ''رویندر پنڈتا کا کہنا ہے کہ شاردا پیٹھ کو کرتار پور راہداری کی طرز پر ہی یاتریوں کے لیے کھولا جانا چاہیے۔ بھارتی حکومت یقینی طور پر اس سمت میں کوششیں کرے گی۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں۔''

Pakistan Kaschmir | indische Lastwagen an Kontrolllinie
ایل او سی کے دونوں جانب پہلے ٹرک بھی جلتے تھےتصویر: Nasiruddin Mughal/epa/dpa/picture alliance

عمران خان، تعاون کا شکریہ: نریندر مودی

ایل او سی کے دونوں جانب تجارت ہوتی تھی اور سری نگر و مظفر آباد کے درمیان بس سروس بھی چلا کرتی تھی، تاہم اسے بھی سن 2019 میں غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔

بھارتی حکومت نے اگست سن 2019 میں جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت ختم کرتے ہوئے اس کا ریاستی درجہ بھی ختم کر دیا تھا اور اسے مرکز کے زیر انتظام دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔

 اس یکطرفہ فیصلے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کافی کشیدہ رہے ہیں اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں یاتریوں کے لیے راہداری کھولنے کے لیے اگر بھارت پہل کرتا ہے، تو دونوں میں یہ رابطہ بحال کرنے کی جانب یہ پہلا بڑا قدم ہو گا۔

قدیم شاردا مندر یا ہندوؤں کے سیکھنے کا قدیمی مرکز 'شاردا پیٹھ' ایل او سی کے پار پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وادی نیلم میں واقع ہے۔

 کشمیری پنڈتوں کا مطالبہ ہے کہ جس طرح پنجاب میں سکھوں کے لیے کرتار پور راہداری کھولی گئی، اسی طرز پر یہاں بھی ایک کوریڈور قائم کرنے کی ضرورت ہے۔  

اسی مناسبت سے بھارت نے ایل او سی کی اس جانب بھی ایک نیا شاردا مندر تعمیر کیا ہے۔ اس کے افتتاح کے موقع پر امیت شاہ نے کہا، ''کپواڑہ میں ماں شاردا کے مندر کی تعمیر نو شاردا تہذیب کی دریافت اور شاردا رسم الخط کے فروغ کی جانب ایک ضروری اور اہم قدم ہے۔''

ضلع کپوارا سے ٹنگڈار سیکٹر تک کا سفر، ہر قدم پر رکاوٹ