بھارت کے اپوزیشن اتحاد کا فیس بک اور گوگل کے نام خط
13 اکتوبر 2023بھارت میں کانگریس پارٹی کی زیرقیادت نئے اپوزیشن اتحاد 'انڈیا' سے وابستہ چودہ لیڈروں نے فیس بک کے سی ای او مارک زکر برگ اور گوگل کے سی ای او سندر پچائی کے نام اپنے مشترکہ مکتوب اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھارت میں سن 2024 کے عام انتخابات سے قبل غیر جانبداری کو یقینی بنائیں۔
بھارت: اپوزیشن اتحاد کا کئی نیوز اینکرز کے بائیکاٹ کا فیصلہ
ان کا کہنا ہے کہ مسلسل ایک سیاسی جماعت کی جانب جھکاؤ اور تعصب ملک کی جمہوریت میں مداخلت کے مترادف ہے۔
انڈیا کا نام بھارت کرنے کی درخواست آئی تو اس پر غور ہو گا، اقو ام متحدہ
واضح رہے کہ حال ہی میں واشنگٹن پوسٹ نے اپنے ایک خصوصی مضمون میں انکشاف کیا تھا کہ بھارت میں فیس بک، واٹس ایپ اور یو ٹیوب کو مبینہ طور پر فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینے کے لیے کس طرح استعمال کیا جا رہا ہے۔ 'انڈیا' اتحاد نے میٹا اور گوگل کے سی ای اوز کو اسی مناسبت سے خطوط لکھے ہیں۔
مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد حسب توقع ناکام
مارک زکربرگ اور سندر پچائی کو لکھے گئے خطوط میں بھارتی رہنماؤں نے واشنگٹن پوسٹ کی حالیہ رپورٹس کا حوالہ دیا اور کہا کہ فیس بک اور یوٹیوب بھی ''حکمران جماعت بی جے پی کی فرقہ وارانہ نفرت کی مہم میں مدد کر رہے ہیں۔''
مودی حکومت کے خلاف بھارتی پارلیمان میں عدم اعتماد کی تحریک
اپوزیشن رہنماؤں نے ان پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آنے والے لوک سبھا انتخابات سے پہلے ان کے پلیٹ فارمز ''غیر جانبدار'' ہوں۔ ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارم کو ''دانستہ یا نادانستہ طور بھارتی سماج میں بدامنی پھیلانے یا ملک کے جمہوری نظریات کو مسخ کرنے کے لیے استعمال کرنے'' کی اجازت نہ دیں۔
بھارت: کیا نیا اپوزیشن اتحاد مودی کو بے دخل کر سکتا ہے؟
اس حوالے سے ایک مضمون کی سرخی ہے ''بھارتی دباؤ کے تحت، فیس بک نے پروپیگنڈا اور نفرت انگیز تقاریر کو پھلنے پھولنے کا موقع دیا۔''
اپوزیشن نے اس مضمون کو بطور ثبوت پیش کرتے ہوئے فیس بک کے بانی مارک زکر برگ سے کہا ہے کہ ان کا پلیٹ فارم حکمران جماعت کی کھلی طرفداری کر رہا ہے۔
مکتوب میں کہا گیا، ''اپوزیشن میں ہمیں یہ ایک طویل عرصے سے اچھی طرح سے معلوم تھا اور ماضی میں بھی کئی بار اس مسئلے کو اٹھایا جا چکا ہے۔''
کانگریس پارٹی کے صدر ملک ارجن کھڑگے کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے پاس ایسے اعداد و شمار ہیں، جو ظاہر کرتے ہیں کہ فیس بک پلیٹ فارم پر ''اپوزیشن لیڈروں کے مواد کو دبانے کے ساتھ ہی حکمراں پارٹی کے مواد کو فروغ دیا جا تا ہے۔''
خط میں کہا گیا ہے کہ ''ایک پرائیویٹ غیر ملکی کمپنی کی جانب سے ایک خاص سیاسی جماعت کے لیے اس طرح کی صریح جانبداری اور تعصب بھارتی جمہوریت میں مداخلت کے مترادف ہے، جسے ہم انڈیا اتحاد میں ہلکے سے نہیں لیں گے۔''
اس مین مزید کہا گیا، ''سن 2024 میں آنے والے قومی انتخابات کی روشنی میں، ہماری آپ سے پرزور اور فوری التجا ہے کہ آپ ان حقائق پر سنجیدگی سے غور کریں اور فوری طور پر اس بات کو یقینی بنائیں کہ بھارت میں میٹا کی سرگرمیاں غیر جانبدار رہیں اور سماجی بدامنی پھیلانے یا بھارتی جمہوری قدروں کو بگاڑنے میں دانستہ یا نادانستہ طور پر استعمال نہ ہوں۔''
بھارتی رہنماؤں نے گوگل کے سربراہ سندر پچائی کو بھی یاد دلایا کہ امریکی اخبار نے کس طرح تفصیل سے بتایا ہے ان کے پلیٹ فارم ' یوٹیوب' پر کس طرح ایک بھارتی شخص نے ملک میں مسلمانوں پر ہونے والے حملے کو لائیو نشر کیا۔
اس حوالے سے مکتوب میں کہا گیا ہے کہ کس طرح ''بی جے پی کے اراکین اور حامیوں کے ذریعہ یوٹیوب کا استعمال کرتے ہوئے گھٹیا، فرقہ وارانہ تفرقہ انگیز پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔''