’بھارت کے ساتھ مشروط مذاکرات قبول نہیں‘، پاکستان
28 ستمبر 2016ڈی ڈبلیو کے شعبہٴ اردو کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ملیحہ لودھی نے کہا،’’سندھ طاس معاہدہ بین الاقوامی حیثیت رکھتا ہے اور اس معاہدے میں کسی بھی قسم کا رد و بدل بھارت کو بہت مہنگا پڑے گا۔ اور اگر بھارت نے پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش کی تو پاکستان کو تنہا کرنے کے لیے بھارت کا یہ ایک انتہائی جارحانہ اقدام ہو گا۔ ایسا کچھ بھی کرنے سے پہلے بھارت کو بہت سوچ بچار کرنا ہو گی کیوں کہ اس معاہدے میں عالمی بینک بھی شامل ہے۔‘‘
کشمیر کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ملیحہ لودھی نے کہا، پاکستان بین الاقوامی برادری کو باور کرانا چاہتا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کے موقف میں بہت تضادات ہیں اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کی وزیر خارجہ کا بیان حقائق کے بالکل منافی تھا۔ ملیحہ لودھی نے کہ بھارت کی جانب سے یہ کہنا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، بالکل غلط ہے کیونکہ کشمیر گزشتہ 70 برسوں سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے اور اس مسئلے کا حتمی حل اقوام متحدہ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مندوب کے مطابق بھارت یہ غلط تاثر دینا چاہتا ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نہیں ہو رہی ہیں کیونکہ ’انسانی حقوق کی علمبردار عالمی تنظیموں کے پاس بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ریکارڈ موجود ہیں‘۔ ملیحہ لودھی نے کہا،’’جدید ٹیکنالوجی کے دور میں اب ہر کوئی دیکھ سکتا ہے کہ کیسے بھارتی افواج کی جانب سے سویلین مظاہرین پر پیلٹ گنوں سے فائرنگ کی گئی، اس فائرنگ کے باعث کتنے لوگوں کی بینائی چلی گئی اور بھارتی افواج کے تشدد سے کتنی ہلاکتیں ہوئیں۔‘‘
بھارت کی جانب سے یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ پاکستانی ریاست دہشت گردوں کی معاونت کر رہی ہے اور 18 ستمبر کو اُڑی حملے میں بھی مشتبہ عسکریت پسند پاکستان کی طرف سے سرحد پار کر کے بھارت میں داخل ہوئے تھے۔ اس الزام کا جواب دیتے ہوئے ملیحہ لودھی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا:’’پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نہ صرف بے پناہ قربانیاں دی ہیں بلکہ اس محاذ میں کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔ اس وقت بھی پاکستان میں دنیا کا انسداد دہشت گردی کا سب سے بڑا فوجی آپریشن جاری ہے، جس میں پاکستان کی فوج کے دو لاکھ سے زائد فوجی سرگرم ہیں۔‘‘ ملیحہ لودھی نے کہا کہ دنیا میں کسی بھی ملک سے زیادہ القاعدہ کو اپنی سرزمین سے ختم کرنے کے لیے اقدامات پاکستان نے کیے ہیں جبکہ دوسری جانب بھارتی فوج اپنے زیر انتظام کشمیر میں دہشت گردی کی مرتکب ہو رہی ہے۔
جہاں پاکستان نے کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھایا، وہیں بھارت نے اقوام متحدہ میں بلوچستان پر بات کی اور پاکستان پر الزام عائد کیا کہ پاکستان کشمیر پر بات کرنے کی بجائے خود اپنے گریبان میں جھانکے۔ بلوچستان کے معاملے پر ملیحہ لودھی کا کہنا تھا،’’کشمیر اور بلوچستان میں کوئی مماثلت نہیں ہے۔ بلوچستان پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور اس معاملے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھا کر بھی بھارت کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا کیوں کہ بلوچستان کے حوالے سے بھارت کے موقف کو بین الاقوامی توثیق حاصل نہیں ہوئی ہے۔‘‘
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مندوب ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان کے خیال میں اب بھی محض مذاکرات اور مکالمت ہی کے ذریعے اس مسئلے کا پائیدار حل تلاش کیا جا سکتا ہے:’’پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتا ہے لیکن یہ مذاکرات بھارت کی کسی بھی شرط کے بغیر ہی ممکن ہوں گے۔‘‘