گلوگار سدھو موسے والا کے قاتلوں کا اب تک کوئی سراغ نہیں
31 مئی 2022بھارتی صوبے پنجاب کی پولیس کا کہنا ہے کہ پنجابی گلوکار اور کانگریسی رہنما 28 سالہ سدھو موسے والا غالباً گینگ وار کا شکار ہوگئے، ایک جرائم پیشہ گروہ نے ان کے قتل کی ذمہ داری لیتے ہوئے کہا کہ ان کا قتل انتقام لینے کے لیے کیا گیا ہے۔ تاہم ان کے قتل کی مکمل تفتیش کی جارہی ہے۔
حکام نے موسے والا کی لاش پوسٹ مارٹم کے بعد ان کے رشتہ داروں کے حوالے کردی۔ آج دوپہر بعد ان کی آخری رسومات ادا کی جارہی ہے۔ اس دوران سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ ہسپتال کے ذرائع کے مطابق موسی والا کے جسم سے دو درجن سے زائد گولیاں نکالی گئیں۔
پنجاب حکومت کی سخت نکتہ چینی
موسے والا کے قتل کا واقعہ پیش آنے سے صرف ایک روز قبل ہی پنجاب کی عام آدمی پارٹی حکومت نے وی آئی پی کلچر ختم کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے 400 سے زائد افراد کو حاصل پولیس سکیورٹی واپس لے لی تھی، ان میں سدھو موسے والا بھی شامل تھے۔
اہم شخصیات کی سکیورٹی واپس لینے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کی سخت نکتہ چینی کی جارہی ہے۔ ہریانہ اور پنجاب ہائی کورٹ نے بھی ریاستی حکومت کو ایک نوٹس جاری کرکے پوچھا ہے کہ کتنے لوگوں کی پولیس سکیورٹی واپس لی گئی ہے اور ان کی سکیورٹی کم یا بالکل ختم کردینے کی وجہ کیا ہے؟
اپوزیشن جماعتوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے سخت نکتہ چینی کے درمیان ریاست کے وزیر اعلی بھگونت سنگھ مان نے موسے والا کے قتل کی انکوائری کے لیے عدالتی کمیشن کے قیام کا اعلان کیا۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا،" مجھے سدھو موسے والا کے قتل سے گہرا صدمہ پہنچا ہے، جو بھی اس میں شامل ہے اسے چھوڑا نہیں جائے گا، میں ان کے خاندان اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ان کے مداحوں کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں اور سب سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔"
موسے والا کے پاکستانی مداح بھی صدمے میں
موسے والا کے مداحوں سمیت پاکستان میں کئی اہم شخصیات نے بھی ان کے قتل پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
جنون بینڈ سے وابستہ گٹار نواز سلمان احمد نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا،"اناللہ وانا الیہ راجعون"۔ سحر شنواری نے لکھا کہ بھارت اب اداکاروں کے لیے ہی نہیں بلکہ سکھ سمیت تمام اقلیتوں کے لیے جہنم بن گیا ہے۔
تجزیہ کار راجا فیصل نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ سدھو موسے والا کو آر ایس ایس اور بی جے پی کے غنذوں نے مار ڈالا۔
سدھو موسے والا کون تھے؟
سدھو موسے والا اپنے دو دوستوں کے ساتھ اتوار کی شام ایک کار پر جارہے تھے کہ منسا کے مقام پر ان پر اندھا دھند فائرنگ کرکے انہیں ہلاک کردیا گیا۔ انہیں ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔ ان کا اصل نام شبھ دیپ سنگھ سدھو تھا۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز نغمہ نگار کے طور پر کیا۔ لیکن گلوکار کے طور پر سن 2017 میں اپنا پہلا ریکارڈ جاری کیا۔ کینیڈا، برطانیہ اور دیگر ملکوں میں پنجابی بولنے والوں میں وہ کافی مقبول ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں سدھو موسے والا کو رواں برس پاکستان میں لاہور اور اسلام آباد کے دورے پر جانے کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
سدھو موسے والا سے تاہم کئی تنازعات کا شکار رہے۔ دائیں بازو کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی ان پر خالصتان نوازی کے الزامات لگاتی رہی ہے۔ ان پر بندوق کلچر کو فروغ دینے کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں۔ ان کے ایک گیت"سنجو" کے حوالے سے ان پر مقدمہ بھی درج ہوا تھا کیونکہ بعض لوگوں نے اس گیت کو تشدد بھڑکانے والا قرار دیا تھا۔ سن 2020 میں اے کے 47 رائفل لیے ہوئے اپنی تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے بعد برنالہ پولیس نے ان کے خلاف ایک کیس درج کیا تھا۔
سدھو موسے والا نے گزشتہ برس کانگریس پارٹی کی رکنیت اختیار کی تھی۔ انہوں نے کانگریس پارٹی کے امیدوار کے طور پر حالیہ اسمبلی الیکشن میں حصہ بھی لیا تھا تاہم کامیابی نہیں حاصل کرسکے۔
کانگریس پارٹی کے صدر راہول گاندھی نے ان کے قتل پر ایک ٹوئٹ کرکے کہا،"ایک ابھرتے ہوئے کانگریسی رہنما اور باصلاحیت فن کار سدھو موسے والا کے قتل سے میں انتہائی صدمے میں ہوں۔ ان کے اہل خانہ اور دنیا بھر میں ان کے مداحوں کے ساتھ میری دلی تعزیت۔"