بھارت: ہر دس میں سے ایک شخص کو کینسر ہونے کا خدشہ
4 فروری 2020ورلڈ کینسر ڈے کے موقع پر جاری ہونے والی اس رپورٹ میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ بھارت میں کینسر کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں گیارہ لاکھ سے زیادہ نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ اس دوران سات لاکھ چوراسی ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مردو ں میں کینسر کے پانچ لاکھ ستر ہزار اور خواتین میں پانچ لاکھ ستاسی ہزار نئے کیسز کا پتہ چلا۔
دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) کے سرجیکل اونکولوجی شعبے کے سربراہ ڈاکٹر ایس وی ایس دیو کے مطابق اگلے چند برسوں میں کینسر کے ساٹھ فیصد کیس ایشیائی ملکوں میں ہوں گے، جس میں بھارت سب سے زیادہ متاثر ہو گا۔ بھارت میں کینسر کے علاج کی نئی تکنیک اور دوائیں آنے کے باوجود کینسر سے بچنے کی شرح اب بھی ترقی یافتہ ملکوں کے مقابلے میں کم ہے۔ امریکا اور یورپ میں ستر فیصد کینسر متاثرین بچ جاتے ہیں لیکن بھارت میں چالیس فیصد ہی بچ پاتے ہیں۔
یوں تو حکومت کینسر کی بیماری پر قابو پانے کے لیے اپنے طور پر متعدد اقدامات کر رہی ہے لیکن اسپیشلائزڈ ڈاکٹروں کی کمی اس راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ڈاکٹر دیو کا کہنا ہے کہ اس وقت امریکا میں کینسر کے ایک سو اور انگلینڈ میں چار سو مریضوں کے لیے ایک ڈاکٹر ہے جب کہ بھارت میں سولہ سو مریضوں کے لیے ایک ڈاکٹر ہے۔
انڈین کینسر سوسائٹی کی ایک رپورٹ بتاتی ہے کہ سن 1990ء سے 2016ء کے درمیان بھارت میں کینسر کے مریضوں میں اٹھائیس فیصد جب کہ اس بیماری سے مرنے والوں کی تعداد میں بیس فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اگلے دس برسوں میں تقریباً ڈیڑھ کروڑ لوگوں کو کینسر ہو سکتا ہے۔ اس وقت بھارت میں صرف بڑے شہروں میں ہی کینسر کے ہسپتال ہیں۔ ان میں بیشتر پرائیویٹ ہیں، جہاں علاج کروانا عام لوگوں کے بس کی بات نہیں ہے۔ کینسر کا علاج کافی مہنگا ہے، اس لیے بھارت میں مڈل کلاس اور غریب مریضوں کے لیے اس کا علاج کرانا بہت بڑا مسئلہ ہے۔ تقریباً تیس فیصد مریضوں کے پاس ہی میڈیکل انشورنس ہے بقیہ ستر فیصد مریضوں کو اپنی جیب سے پیسہ خرچ کر کے علاج کروانا پڑتا ہے، جو ان کے بس کی بات نہیں ہے۔