بھارتی ادارے، عدلیہ جنسی حملے رکوانے میں ناکام، اقوام متحدہ
20 جون 2014جنیوا سے موصولہ خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق عالمی ادارے کی کمیٹی آن دا رائٹس آف دا چائلڈ کے نائب سربراہ Benyam Mezmur نے کہا کہ بھارت میں ریپ اور گینگ ریپ کے واقعات کی روک تھام کے سلسلے میں فرائض کی انجام دہی کے حوالے سے واضح کوتاہیاں دیکھی گئی ہیں۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ بھارت میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے واقعات مسلسل دیکھنے میں آتے ہیں اور خاص طور پر اُس حالیہ جرم کے بعد ایسے واقعات کی مذمت بہت بلند آواز ہو گئی ہے، جس میں دو لڑکیوں کے ساتھ پہلے اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی اور پھر ان کی لاشیں ایک درخت سے لٹکی ہوئی ملی تھیں۔ بارہ اور چودہ سال کی ان غریب بچیوں کا تعلق ریاست اتر پردیش کے ایک گاؤں سے تھا۔
جنیوا سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق بھارت ابھی تک خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جنسی جرائم کے حوالے سے اپنی ساکھ بہتر بنانے کی جدوجہد میں ہے۔ اندرون ملک اور بیرون ملک ابھی بھی دسمبر 2012ء کے اس خوفناک جرم کی بازگشت سنائی دیتی ہے جب میڈیکل کی ایک طالبہ کے گینگ ریپ اور پھر اس کی موت کے خلاف ملک میں وسیع تر احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے اور بین الاقوامی سطح پر بھی بھارتی خواتین کے ساتھ ایسے سلوک کی بھرپور مذمت کی گئی تھی۔
اقوام متحدہ کی بچوں کے حقوق سے متعلق جس کمیٹی کے نائب سربراہ نے بھارت میں جنسی جرائم کے خلاف اپنا یہ بیان دیا ہے، وہ 18 ایسے غیر جانبدار ماہرین پر مشتمل ہے جو بچوں کے حقوق سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد اور ان کا احترام کیے جانے پر نظر رکھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اس پینل نے اسی مہینے ایک سماعت کے دوران بھارتی حکام کا موقف بھی سنا تھا۔ کمیٹی کے اس طویل اجلاس کے اختتام پر جو نتائج اخذ کیے گئے، ان کی تفصیلات ایک رپورٹ کی صورت میں جمعرات کو جاری کی گئیں۔ اس دستاویز میں عالمی ادارے کی اس کمیٹی نے کہا کہ اسے اس امر پر گہری تشویش ہے کہ بھارت میں ’بچوں کے حوالے سے غفلت اور جنسی زیادتیوں سمیت تشدد اور ناانصافیاں عام‘ ہیں۔
اس دستاویز میں اقوام متحدہ کی اس کمیٹی نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ بھارت میں جنسی زیادتیوں کا نشانہ بننے والی خواتین میں سے ایک تہائی نابالغ بچیاں ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ 50 فیصد واقعات میں ایسے جرائم کے مرتکب افراد یا تو متاثرہ بچوں کے جاننے والے ہوتے ہیں یا ان کی حیثیت ایسی ہوتی ہے کہ نابالغ بچے ان پر آسانی سے اعتماد کر لیتے ہیں۔
Benyam Mezmur کا تعلق ایتھوپیا سے ہے اور وہ جنوبی افریقہ میں یونیورسٹی آف ویسٹرن کیپ میں انسانی حقوق کا احاطہ کرنے والے قوانین کے استاد ہیں۔ انہوں نے جنیوا میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کی بچوں کے حقوق کی کمیٹی کو صرف ان واقعات میں ہی دلچسپی نہیں جو انٹرنیشنل میڈیا کی توجہ حاصل کر لیتے ہیں۔ اس کے برعکس انہیں ان واقعات میں بھی اتنی ہی دلچسپی ہے جن کا ذکر میڈیا میں نہیں ہوتا اور جن کی بچوں اور خواتین کے خلاف جرائم کے طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی باقاعدہ طور پر اطلاع نہیں دی جاتی۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق خود بھارتی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق جنوبی ایشیا کے اس ملک میں اتنی بڑی تعداد میں خواتین اور بچیوں کو جنسی جرائم کا نشانہ بنایا جاتا ہے کہ وہاں ہر 22 منٹ بعد کسی نہ کسی خاتون یا لڑکی کو ریپ کر دیا جاتا ہے۔