1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی انتخابات :کانگریس فتحمند، سنگھ از کنگ

رپورٹ: عابدحسین، ادارت:ندیم گل16 مئی 2009

بھارتی الیکشن کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ کانگریس اور حلیف جماعتوں کو عوامی مینڈیٹ حاصل ہو رہا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کا انتخابی اتحاد کسی بڑی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکا ہے۔ یہی حال بقیہ پریشر گروپس کا ہے۔

https://p.dw.com/p/Hrb0
کانگریس کے ہیڈکوارٹر پر رقص اور ساز بجاتے پارٹی کے حمایتیتصویر: AP

بھارت میں پانچ مرحلوں میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ اب تک سامنے آنے والے رجحان کے مطابق حکمران جماعت کانگریس کے اتحاد یونائیٹڈ پروگریسو الائنس کو برتری حاصل ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کا انتخابی اتحاد نیشنل ڈیموکریٹ الائنس شکست سے دوچار ہے۔

انتخابی نتائج کے تناظر میں کہاجا سکتا ہے کہ اب بھارت میں ایک ہی کنگ ہے اور وہ من موہن سنگھ ، جو وزارت عظمیٰ کے مسند پر دوبارہ بیٹھیں گے۔ کئی اور جو بادشاہ گر کا کردار ادا کرنے کا خواب دیکھ رہے تھے، اُن کے خواب بھی بکھر کر رہ گئے ہیں۔

Wahlen in Indien 2009
ممبئی میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کا عملتصویر: AP

مختلف مقامات پز کانگریس کی حلیف جماعتوں کو 250 سے زائد نشستوں پر برتری حاصل ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور اُن کی ساتھی جماعتیں164حلقوں میں برتری حاصل کئے ہوئے ہے۔ اِس رجحان کو دیکھتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں راج ناتھ سنگھ اور ارون جیٹلی نے انتخابی نتائج کو مایوس کُن اور عوامی فیصلہ قرار دیتے ہوئے اپنے اتحاد کی شکست کو تسلیم کر لیا ہے۔

سیاسی مبصرین کے خیال میں ہندو قوم پرست جماعت کی ہار حقیقت میں لال کرشن اڈوانی کے سیاسی دور کا اختتام بھی ہو سکتا ہے۔ پہلی گنتی میں کانگریس کے اہم امیدوار، وزیر داخلہ پی چدمبرم کو تقریباً چار ہزار ووٹوں سے ہار جانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ تامل ناڈو میں اُن کے حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیا گیا ۔ دوبارہ گنتی میں چدمبرم کامیاب قرار دیئے گئے ہیں۔ اداکارہ جیا پرادا لوک سبھا میںاپنی نشست برقرار رکھنے میں کامیاب رہیں ہیں۔ اداکار امیدواروں میں میں شترو گھن سنہا بھی جیت گئے ہیں۔

Congress President Sonia Gandhi greeting people at a rally at Parade Ground in Dehradun
کانگریس کی صدر سونیا گاندھیتصویر: UNI

ورون گاندھی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی ہے۔ الیکشن سے قبل وزیر اعظم کے عہدے کے ایک امیدوار دلت لیڈر پاسوان بھی جیتنے میں ناکام رہے ہیں۔ کانگریس کے ممتاز لیڈر مانی شنکر آئر اپنے سابقہ حریف سے چھتیس ہزار ووٹوں سے مات کھا گئے ہیں۔ سری لنکا کے تامل باغیوں کے حامی وی گوپال سوامی عُرف وائیکُو بھی کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ دارجلنگ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے جسونت سنگھ کامیاب ہو گئے ہیں۔ جنگی پور سے وزیر خارجہ پرناب مُکرجی ایک بار پھر لوک سبھا کی نشست جیتنے میں کامیاب رہے۔ کولکٹہ سے ترنمُول کانگریس کی لیڈر ممتا بینرجی بھی جیت گئی ہیں۔ شمالی کولکٹہ سےکمیونسٹ پارٹی مارکسسٹ کے سینئر لیڈر محمد سلیم ہار گئے ہیں۔

کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی نے عوامی اعتماد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلی حکومت موجودہ وزیر اعظم من موہن سنگھ کی قیادت میں بنے گی۔ اِس طرح انہوں نے راہول گاندھی کے ممکنہ وزیرو اعظم بننے کے حوالے سے گردش کرتی افواہوں کو ختم کردیا ہے۔

Wahlen in Indien 2009
بھارتیہ جنتا پارٹی کا اشتہاری بورڈتصویر: AP

انتخابی ووٹوں کی گنتی سے اندازہ ہوتا ہے کہ سن دو ہزار کے الیکشن کے مقابلے میں کانگریس کی مجموعی کارکردگی بہتر ہے۔

اب تک کے نتائج کے تناظر میں دکھائی دیتا ہے کہ کانگریس پارٹی نے کیرالہ، اتر پردیش، آندھرا پردیش اور گجرات میں اُس کے امیدواروں کو عوامی تائید حاصل ہورہی ہے۔ مغربی بنگال میں بائیں بازو کی کارکردگی بھی مایوس کُن دکھائی دے رہی ہے۔ اِسی طرح تھرڈ فرنٹ کی مایا وتی کی پوزیشن بھی کمزور ہے۔

پارٹی پوزیشن

کانگریس اور حلیف: 164حلقوں میں ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے پر کامیاب قرار دیئے جا چکے ہیں۔ مزید 94 حلقوں میں اِس اتحاد کے امیدوار واضح سبقت حاصل کیئے ہوئے ہیں ۔ اِس میں کانگریس کی جیتی ہوئی 116سیٹیں شامل ہیں۔ اِس کے علاوہ 85 دوسرے حلقوں میں اُس کی اپنے امیدواروں کی کامیابی کی توقع ہے۔ سن دو ہزار چار میں ہونے والے عام الیکشن میں کانگریس کے اتحاد کو کُل 177 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔

Wahlen Indien 2009 Rahul Gandhi
کانگریس کے جنرل سیکریٹری راہول گاندھی، سابقہ وزیر اعظم اندرا گاندھی کے پوتے ہیں۔تصویر: UNI

بھارتیہ جنتا پارٹی اور اتحاد: 107حلقوں میں کامیاب ہے جبکہ 54 میں میں اسے برتری حاصل ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے جیتنے والے امیدوار 70 ہیں اور اُس کے مزید 51 امیدوار مدمقابل امیدواروں سے آگے ہیں۔ اگر موجودہ نتائج کا موازنہ سابقہ الیکشن سے کیا جائے تو تب بھارتیہ جنتا پارٹی کو ایک سو چوہتر نشستیں ملی تھیں۔

تھرڈ فرنٹ: 45 سیٹیں جیت چکا ہے اور 24 میں خاصی برتری حاصل ہے۔ حکومت سازی میں اگر کانگریس دو سو بہتر سیٹیں حاصل کرنے میں ناکام رہی تو پھر یہ اتحاد اہمیت اختیار کر سکتا ہے۔ سردست اِس کے امکانات انتہائی کم ہیں۔

مارکسسٹ : کمیونسٹ پارٹی کو چار سیٹوں پر کامیابی حاصل ہو چکی ہے۔

حالیہ الیکشن میں مغربی بنگال میں بائیں بازو کی جماعتوں کو شدید ناکامی کا سامنا ہے۔ بیالیس نشستوں میں سے چھبیس پر کانگریس اور اُس کی حلیف ترنمُول کانگریس کو کامیابی حاصل ہو چکی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیتی ہوئی سیٹوں کو کال کر صرف پندرہ پر بائیں بازو کے امیدوار جیت سکے ہیں۔ سن دو ہزار چار میں بائیں بازو کو 35 حلقوں میں کامیابی ملی تھی۔ بتیس سالوں کے بعد کمیونسٹ پارٹی مارکسسٹ کو ہزیمت کا سامنا ہے۔ کئی حلقوں میں اُس کے نمایاں امیدوار مات کھا گئے ہیں۔

بھارتی الیکشن کے اب تک جو نتائج سامنے آئے ہیں اُس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کانگریس کو سابقہ الیکشن کے مقابلے میں زیادہ نشستیں حاصل ہوں گی۔ کئی صوبوں میں بھی کانگریس کو ماضی کے مقابلے میں زیادہ جیت حاصل ہو رہی ہے۔ خاص طور پر اتر پردیش میں اُس کی کارکردگی دوسری جماعتوں کی موجودگی میں انتہائی اطمننان بخش ہے۔

بھارت میں رجسٹررڈ ووٹروں کی تعداد 714ملین ہے۔ 2009 کے الیکشن پانچ مرحلوں میں ہوئے اور آٹھ لاکھ سے زائد پولنگ اسٹیشن بنائے گئے تھے۔ 16اپریل سے انتخابات شروع ہوئے تھے۔