بھارتی جیلوں میں قید پاکستانی عدالتی کارروائی کے منتظر
11 نومبر 2011ان قیدیوں میں سے بعض 1965ء سے مختلف بھارتی جیلوں میں قید ہیں لیکن ابھی تک کسی عدالتی کارروائی تک انہیں دسترس حاصل نہیں ہو سکی ہے۔
معروف بھارتی روزنامے انڈین ایکسپریس کے مطابق جموں وکشمیر نیشنل پینتھرز پارٹی کے سربراہ بھیم سنگھ کی جانب سے مفاد عامہ میں دائر کی گئی ایک درخواست میں یہ مؤقف اپنایا گیا تھا کہ بغیر کسی عدالتی کارروائی کے بھارتی جیلوں میں پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد قید ہے۔ سپریم کورٹ کے جج آر این لودھا کی سربراہی میں بنچ نے کیس کی کاروائی کے دوران مرکزی حکومت کو حکم دیا کہ مختلف بھارتی جیلوں میں قید پاکستانیوں کے حوالے سے ایک جامع رپورٹ مرتب کی جائے ۔
بنچ کے سربراہ جسٹس آر این لودھا نے عدالتی کارروائی کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ ایک افسوسناک امر ہے کہ 254 سے زائد پاکستانی شہریت کے حامل افراد بغیر کسی عدالتی کارروائی کے بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ان قیدیوں میں سے زیادہ تر افراد کو جموں و کشمیرکے شمال مغربی علاقے کی جیلوں میں رکھا گیا ہے۔ ان میں سے بیشتر اس جرم میں بند ہیں کہ وہ غلطی سے سرحد عبور کر کے بھارتی سرزمین میں داخل ہوئے تھے۔ بھارتی سپریم کورٹ کو مزید بتایا گیا کہ ان قیدیوں میں چار خواتین بھی شامل ہیں۔ عدالت نے حکومت کو ہدایت کی کہ ان خواتین کو بلاتاخیر اپنے ملک واپس بھجوانے کے حوالے سے حکومتی مؤقف کی وضاحت کریں۔ بنچ نے حکومت کو تنبیہہ کی کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے اور بھارتی جیلوں میں قید تمام غیر ملکی قیدیوں کے بارے میں مکمل معلومات عدالت کو فراہم کی جائیں۔
یہ خیال بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر مزید کئی ایسے قیدی بھارت کی مختلف ریاستوں میں بغیر کسی عدالتی سماعت کے جیلوں میں قید ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے مابین قیدیوں کے تبادلے اکثر ہوتے رہتے ہیں تاہم ان قیدیوں میں زیادہ تعداد ان ماہی گیروں کی ہوتی ہے جو غیر دانستہ طور پربحری حدود کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو جاتے ہیں۔
ایک دوسرے کے روایتی حریف تصور کیے جانے والے پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں بھی لڑ چکے ہیں تاہم حال ہی میں مالدیپ میں منعقدہ سارک تنظیم کے سربراہی اجلاس میں دونوں ملکوں کے درمیان تفصیلی مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوئے ہیں۔ پاک بھارت وزرائے اعظم ملاقات کے دوران بھی دونوں ملکوں نے تمام تصفیہ طلب مسائل بشمول جموں و کشمیر، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور دو طرفہ تجارت کے فروغ کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان خوشگوار تعلقات کو فروغ دینے کے لیے حال ہی میں ہونے والی ایک اہم پیشرفت میں پاکستان نے بھارت کو تجارتی مقاصد کے لیے پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔
رپورٹ: شاہد افراز خان
ادارت: حماد کیانی