بھارتی خلائی مشن کی مدت میں چھ ماہ کی توسیع
24 مارچ 2015خبررساں ادارے اے ایف پی نے بھارتی خلائی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ سرخ سیارے کے مدار میں موجود بھارتی اسپیس شٹل ’منگل یان‘ میں اتنا ایندھن موجود ہے کہ اس مشن کی مدت میں چھ ماہ کی توسیع کی جا سکتی ہے۔ چھ ماہ قبل جب بھارتی خلائی شٹل کامیاب طریقے سے مریخ کے مدار میں داخل ہوا تھا تو وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والا پہلا ایشیائی ملک بن گیا تھا۔
’منگل یان‘ نامی یہ خلائی جہاز مریخ کے بیرونی ماحول اور اس کی ساخت کا مطالعہ کرنے کے لیے گزشتہ برس ستمبر روانہ کیا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ بغیر انسان کے خلا میں روانہ کیے جانے والے اس بھارتی خلائی جہاز نے توقع سے کہیں کم ایندھن خرچ کیا ہے، اس لیے یہ مزید چھ ماہ تک معلومات اکٹھی کر سکتا ہے۔
انڈین اسپیس رسرچ ایجنسی کے ڈائریکٹر دیو پرساد کارنک کے مطابق، ’’جیسا کہ اسپیس کرافٹ میں اب بھی ایندھن موجود ہے، اس لیے وہ کام کرتا رہے گا۔ اس شٹل میں نصب پانچ جدید قسم کے آلات معلومات جمع کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور انہیں ہمارے سینٹر میں روانہ کرتے رہیں گے۔‘‘
اس شٹل میں نصب پانچ جدید آلات میں سب سے اچھی کارکردگی اس کا طاقتور کیمرہ دیکھا رہا ہے، جو سرخ سیارے کی ساخت، وادیوں، پہاڑوں، بادلوں اور مٹی کے طوفانوں کی تصاویر زمین پر مسلسل پہنچا رہا ہے۔ دیگر چار آلات مختلف قسم کے تجربات کر رہے ہیں، جن میں وہاں کی معدنیات، متھین گیس اور اس طرح کے دیگرعناصر کا تجزیہ شامل ہے۔
بھارتی شہر بنگلور میں واقع اس مشن کے کنٹرول سینٹر میں کام کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ’منگل یان‘ معمول کے مطابق اپنی کارروائیاں سر انجام دے رہا ہے اور اس میں کسی قسم کی خرابی محسوس نہیں کی گئی ہے۔ دیو پرساد کارنک نے اس مشن کو توقعات سے زیادہ کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مشن کی مدت میں اضافے کی وجہ سے وہ مریخ کے بارے میں زیادہ معلومات حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔
یہ امر اہم ہے کہ بھارت کا پہلا مریخ مشن ہی کامیابی سے ہمکنار ہو گیا تھا، جسے قومی سطح پر اس کے خلائی سائنس کے پروگرام کے تناظر میں ایک فخر کی علامت کی طور پر دیکھا جاتا ہے۔ بھارت کے اس مشن پر صرف 74 ملین ڈالر کا خرچ آیا ہے، جو اپنی نوعیت کا ایک سستا ترین مشن قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا اندازہ یوں بھی کیا جا سکتا ہے کہ ہالی ووڈ کی سائی فائی فلم Gravity کی تیاری پر ہی 100 ملین ڈالر کی لاگت آئی تھی۔