بھارتی زیر انتظام کشمیر میں تازہ مظاہرے، ایک لڑکا ہلاک
8 اکتوبر 2016کم عمر لڑکے کی ہلاکت کے بعد کشمیری عوام میں پیدا ہونے والے غم وغصے کے باعث حکام نے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جمعہ سات اکتوبر کو بھارتی زیرانتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں پولیس کی طرف سے فائر کیے گئے چھروں سے اور آنسو گیس کی وجہ سے ایک 12 سالہ لڑکا جنید احمد بھٹ شدید زخمی ہو گیا۔
یہ بارہ سالہ لڑکا آج ہفتے کی صبح زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گیا۔ ایک مقامی پولیس افسر کے مطابق نوجوان کی ہلاکت کی خبر کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہو گئے اور ہزارہا لوگوں نے سڑکوں پر آ کر بھارت مخالف نعرے لگانے لگے۔
ڈی پی اے کے مطابق جھڑپوں کا سلسلہ اُس وقت شروع ہوا جب اس لڑکے کا جنازہ پڑھنے کے بعد اسے دفنانے کے لیے لے جایا جا رہا تھا۔ مظاہرین نے بھارتی سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔ پولیس کی کارروائی کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے جس کے بعد سری نگر کے بعض علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔
مسلم اکثریتی کشمیر کے علاقے میں رواں برس آٹھ جولائی کو ایک علیحدگی پسند نوجوان کمانڈر برہان وانی کی بھارتی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد اس متنازعے وادی میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ بھارتی فورسز کی طرف سے فائرنگ اور پیلٹ گنز کے استعمال کی وجہ سے اب تک 90 سے زائد کشمیری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں زخمی۔ چھروں کی زد میں آ کر سینکڑوں کشمیری بینائی سے محروم یا معذور ہو چکے ہیں۔
کشمیر کا خطہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہے اور دونوں ہی ملک اس مکمل علاقے پر اپنا حق جتاتے ہیں اور اسے اپنا لازمی حصہ قرار دیتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس خطے کے عوام کو اپنا مستقبل خود طے کرنے کا حق دیا جانا ہے جو کئی دہائیاں گزر جانے کے باجود انہیں نہیں مل سکا۔ اسی تنازعے کے باعث دونوں ہمسایہ اور جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستیں جنگیں بھی لڑ چکی ہیں اور دونوں کے درمیان اس وقت بھی تعلقات کشیدہ ہیں۔