بھارتی سپر سٹار رجنی کانت، انتہائی نگہداشت وارڈ منتقل
19 مئی 2011خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ڈاکٹروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اِس61 سالہ اداکار کو علاج کے لیے ایک خصوصی وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں اُن کی حالت بہتر ہوتی نظر آ رہی ہے۔ بدھ کی شام کو ڈاکٹروں کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’ ان کا علاج جاری ہے اور ان کی طبیعت پہلے سے بہتر ہو رہی ہے‘۔
سابق بس کنڈکٹر کی حثیت سے کام کرنے والے رجنی کانت فلم ’رانا‘ کی شوٹنگ کرتے ہوئے پہلے روز ہی بیمار ہو گئے تھے، جس کے بعد انہیں ڈاکٹروں نے پھیپڑوں میں ورم اور سانس لینے میں تکلیف کے باعث کئی روز آرام کا مشورہ بھی دیا تھا۔ تاہم رجنی کانت نے اگلے ہی دن دوبارہ فلم کی شوٹنگ کا آغاز کر دیا، جس کے باعث انہیں دوبارہ گھبراہٹ اور سانس لینے میں تکلیف کا سامنا کر نا پڑا اور انہیں ایک بار پھر اسپتال میں داخل کرا دیا گیا۔
رجنی کانت تامل اور ہندی فلموں کے نامور اداکار ہیں اور 175سے زیادہ فلموں میں جلوہ گر ہو چکے ہیں۔ گزشتہ سال اُن کی فلم ’اندھیرن‘ (روبوٹ) ریلیز ہوئی تھی، جو بھارت میں اب تک بننے والی مہنگی ترین فلم تھی اور جس نے باکس آفس پر کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔
رجنی کانت 2007 ء میں بھی بھارتی فلموں کے مہنگے ترین اداکار قرار پائے تھے۔ انہوں نے اُس وقت تک کی بھارتی تاریخ کی سب سے مہنگی فلم ’سیوا جی دی باس‘ میں کام کرکے خود کو بالی وڈ کا سب سے چمکتا ستارہ ثابت کیا تھا۔ اس فلم پر 650 ملین روپے کی لاگت آئی تھی، جن میں سے 200 ملین روپے رجنی کانت کو دیے گئے تھے اور اس طرح وہ اُس وقت تک کے سب سے مہنگے بھارتی فلمی اداکار قرار پائے تھے۔
تامل فلموں کے لیجنڈری اداکار رجنی کانت 12دسمبر سن1949 کوبھارتی ریاست کرناٹک کے شہر بنگلورمیں پید ا ہوئے۔ انہوں نے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز1975ء میں ایک تامل فلم میں اداکاری سے کیا تھا۔ اداکاری کے ساتھ ساتھ پروڈیوسر، اسکرین رائٹراور پلے بیک سنگر کی حیثیت سے فلم نگری میں اپنی پہچان بنانےوالے رجنی کانت اب تک175سےزائد تامل، تیلگو، کناڈا، ملیالم، ہندی، انگلش اور بنگالی فلموں میں کام کرچکے ہیں۔
فلمی دنیا میں اپنی منفرد پہچان رکھنے والے رجنی کانت اب تک بھارتی حکومت کی جانب سے پدما بھوشن ایوارڈ سمیت لاتعداد ایوارڈز وصول کرچکے ہیں۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عدنان اسحاق