بھارتی سینما گھروں میں قومی ترانہ لازمی نہیں، سپریم کورٹ
9 جنوری 2018نومبر دو ہزار سولہ میں یہ فیصلہ سنایا گیا تھا کہ بھارت کے تمام سینما گھروں میں ہر فلم کی نمائش سے پہلے قومی ترانے کا چلایا جانا ضروری ہے اور جب تک قومی ترانہ چلتا رہے گا، تمام فلم بین ’ترانے کی عزت میں کھڑے‘ رہیں گے۔
بھارت میں یہ عدالتی فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب دائیں بازو کی ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر اثر جارحانہ قوم پرستی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ماضی میں سینما گھروں میں قومی ترانے کے دوران کھڑے نہ ہونے کی وجہ سے متعدد لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ ان میں کئی اپاہج اور مسلم اقلیتی افراد بھی شامل تھے۔ ایسے واقعات کے رونما ہونے کے بعد اکتوبر میں ایک عدالت نے وفاقی وزارت داخلہ کو بھی اس معاملے کا جائزہ لینے کے لیے کہا تھا۔
اس قانون کے خلاف بھارت کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے اپیل دائر کر رکھی تھی۔ اس تنظیم کے وکیل ابھینیو شروستوا کا جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’عدالت نے پیر کے روز جمع کرائی گئی، اس حکومتی تجویز کو قبول کر لیا ہے کہ سینماگھروں میں قومی ترانے کا بجایا جانا ضروری نہیں ہے۔‘‘
بالی وُڈ فلموں کی تشہیر اب موبائل فون کے ذریعے
ان کا مزید کہنا تھا، ’’پرانے فیصلے میں ہی تبدیلی لائی گئی ہے اور حکومت اس حوالے سے اب ایک نیا ہدایت نامہ تیار کرے گی۔ تاہم عدالت نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر سینما گھروں میں قومی ترانہ بجایا تو فلم بینوں کو اس کے احترام میں لازمی کھڑا ہونا پڑے گا۔ اس نئے فیصلے کے مطابق معذور افراد کو اس قانون سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔
پاکستان بھر میں بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی
بھارتی براڈ کاسٹر این ڈی ٹی وی کے مطابق اس نئے عدالتی فیصلے بعد شوبز کے دارالحکومت ممبئی میں سینما ہال ایسوسی ایشن کے اراکین آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے جلد ہی ایک ملاقات کرنے والے ہیں۔
نئے عدالتی فیصلے میں قومی ترانے کے دوران تھیٹر میں موجود تمام افراد کو کھڑے ہونے اور تمام داخلی دروازے بند کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ ناقدین کے مطابق سینما گھروں میں لوگ انجوائے کرنے جاتے ہیں نہ کہ حب الوطنی کا مظاہرہ کرنے۔ ساٹھ کی دہائی کے بعد آہستہ آہستہ بھارتی سینما گھروں میں قومی ترانہ چلانے کا رجحان ختم ہو گیا تھا لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد اس پریکٹس میں دوبارہ تبدیلی لائی گئی تھی۔
بھارتی سینما کی اہم شخصیات سمیت سوشل میڈیا پر اس نئے عدالتی فیصلے کی تعریف کی جا رہی ہے۔