بھارتی شہر احمد آباد میں بم دھماکوں میں ہلاک شدگان کی تعداد پچاس
27 جولائی 2008بھارت کی ریاست گجرات کے صدر مقام احمد آباد میں گزشتہ روز کے سلسلہ وار بم دھماکوں سے ہلاک ہونےوالوں کی وجہ سے فضا سوگوار ہے۔ کم از کم سولہ بم دھماکوں کے بعد احمد آباد شہر میں اندرونِ خانہ اگر تناؤ محسوس کیا جا رہا ہے تو وہیں پوری فضا بوجھل، اداس اور پریشان ہے۔ پچاس افراد کی ہلاکتوں سے کئی گھروں میں صفِ ماتم بچھا ہے۔ ایک سو سے زائد زخمی علیحدہ سےہیں۔ شہر بھر کی آبادی کو گجرات کے متنازعہ وزیر اعلیٰ پر امن رہنے کی تلقین کرتے پھر رہےہیں۔
بھارتی صدر پر تیببھا پاٹل اور وزیر اعظم من موہن سنگھ سمیت دوسرے بڑے لیڈر بھی عوام کو حوصلے اور پر امن رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے اِن بم دھماکوں کی مذمت کر رہےہیں۔ بنگلور اور احمدآباد میں لگاتار دو دنوں میں ہونے والے اِن بم دھماکوں سے سارے بھارت میں پریشانی لہر دوڑ گئی ہے۔ سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔کئی سیاستدانوں نے ملک میں دہشت گردی کےخلاف مناسب انتظامات نہ ہونے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
سن دو ہزار دو میں بھارتی ریاست گجرات کے مسل کُش فسادات میں دو تا تین ہزار افراد مارے گئے تھے۔ تازہ صورتِ حال کے بعد فوج طلب کر لی گئی ہے۔ لوگوں کےمورال کو بلند کرنے کی خاطر شہر میں فوج نے فلیگ مارچ بھی کیا۔
احمد آباد بم حملوں کی ذمہ داری قبول کرنےوالی وہی تنظیم انڈین مجاہدین ہے جس نے اِس سال ماہِ مئی میں جے پور شہر میں رونما والے سلسلہ وار بم دھماکوں کی ذمہ داری قبُول کی تھی۔ انڈین مجاہدین تنظیم کی ای میل میں گزشتہ روز کے بم دھماکوں کو گجرات مسلم کُش فسادات کے ساتھ جوڑا گیا ہے ، تاہم ریاست گجرات کے نائب وزیر داخلہ امیت شاہ نے اِس تعلق کو رد کردیا ہے۔
احمد آباد بم دھماکوں میں سول ہسپستال میں جہاں عمارت کو نقصان پہنچا، وہیں دس افراد کی بھی ہلاکت ہوئی ۔ ریاستی نائب وزیر داخلہ کے مطابق ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ زخمیوں میں سے کچھ کی حالت خاصی نازک بیان کی جاتی ہے۔
دوسری طرف انڈین مجاہدین کی ارسال کردہ ای میل پر پولیس نےکارروائی شروع کردی ہے۔کھوج لگاتے ہوئے پولیس ممبئی کے ایک اپارٹمنٹ تک پہنچ گئی ہے اور ابک کمپیوٹر کو قبضے میں لےلیا ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ یہ ای میل اِسی کمپیوٹر سے مختلف ٹیلی ویژن نیٹ ورکس کو ارسال کی گئی ہے۔
بھارت میں ایسے شبہات بھی بیان کئے جا رہےہیں کہ اِن بم دھماکوں کے منصوبہ ساز پاکستان اور بنگلہ دیش میں ہیں۔ داخلی صورت حال پر نگاہ رکھنےوالے ماہرین بھارت میں سیکیورٹی کی مجموعی صورت حال کو مخدوش قرار دیتےہیں۔