1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی فضائیہ: خواتین کو جنگی طیارے اڑانے کی اجازت مل گئی

جاوید اختر، نئی دہلی
2 فروری 2022

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بتایا کہ اب بھارتی فضائیہ میں خواتین کو بھی جنگی طیارے اڑانے کی مستقل اجازت دے دی گئی ہے۔ وزارت دفاع نے چھ برس قبل خواتین کو تجرباتی طور پر جنگی طیارے اڑانے کی اجازت دی تھی۔

https://p.dw.com/p/46P2i
AN-32 Indian Air Force
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Quraishi

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے منگل کے روز ایک ٹوئٹ کر کے یہ اطلاع دی۔ راج ناتھ سنگھ نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا،''یہ بھارت کی 'ناری شکتی‘ (خواتین کی قوت) کی صلاحیت کا اور خواتین کو بااختیار بنانے کے ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی کے وعدوں کو پورا کرنے کا ایک اور ثبوت ہے۔‘‘

بھارتی فضائیہ کے ترجمان ونگ کمانڈر اشیش موگھے نے بھی اس حوالے سے ایک ٹوئٹ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی فضائیہ نے سن 2016 میں جنگی طیاروں کو اڑانے میں خواتین پائلٹ کو شامل کرنے کی ایک تجرباتی اسکیم شروع کی تھی،''وزارت دفاع نے اب اس اسکیم کو مستقبل بنانے کی منظوری دے دی ہے۔‘‘

دفاعی ماہرین کا اظہار مسرت

بھارتی فضا ئیہ کے مطابق فی الحال 16 خواتین جنگی طیارے اڑا رہی ہیں۔ ان طیاروں میں رفائل جنگی طیارے، مگ 21 اور سخوئی 30 طیارے بھی شامل ہیں۔ دفاعی امور کے ماہرین نے خواتین کو جنگی طیارے اڑانے کی مستقل اجازت دینے پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔

ایک تھنک ٹینک 'سینٹر فار ایئر پاور اسٹڈیز‘ کے ڈائریکٹر جنرل ریٹائرڈ ایئر مارشل انل چوپڑا کا اس حوالے سے کہنا تھا، ''تجرباتی اسکیم کو مستقل بنا دینا خواتین کی صلاحیتوں کا اعتراف ہے۔ خواتین نے بھارتی فضائیہ کے تمام شعبوں میں نہایت شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔‘‘

خیال رہے کہ رفائل جنگی طیارے کو اڑانے والی ملک کی پہلی خاتون پائلٹ لیفٹننٹ شیوانگی سنگھ گزشتہ ہفتے یوم جمہوریہ کی پریڈ کے موقع پر بھارتیہ فضائیہ کی جانب سے کیے جانے والے مظاہرے کا حصہ تھیں۔ وہ بھارتیہ فضائیہ کے مظاہرے میں شامل کی جانے والی دوسری خاتون فائٹر پائلٹ تھیں۔ اس سے پہلے گزشتہ برس یہ اعزاز فلائٹ لیفٹننٹ بھاونا کانتھ کو حاصل ہوا تھا۔

بڑی دیر کی...

خواتین کو بھارتی مسلح افواج کے اہم شعبوں میں شمولیت کا موقع نسبتاً زیادہ تاخیر سے ملا۔

گزشتہ برس سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ خواتین کو بھی نیشنل ڈیفنس اکیڈمی(این ڈی اے) میں شمولیت کی اجازت ملنی چاہیے، جہاں تینوں افواج کے لیے اعلیٰ افسران کو تربیت دی جاتی ہے۔

عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد نومبر میں این ڈی اے میں داخلہ کے لیے ہونے والے امتحان میں شریک امیدوارں میں ایک تہائی خواتین تھیں اور آئندہ جون میں خواتین کیڈٹس کا پہلا بیچ این ڈی اے میں شامل ہونے والا ہے۔

سپریم کورٹ نے سن 2020 میں بھی مداخلت کرتے ہوئے بھارتی آرمی کے تمام نان کامبیٹ شعبوں میں خواتین کو مستقل کمیشن دینے کا حکم دیا تھا۔

بھارتی فضائیہ ایک عرصے تک خواتین کو عسکری شعبے میں شامل کرنے کی مخالفت کرتی رہی ہے۔ اس کے کئی اسباب ہیں۔ ایک فائٹر پائلٹ کو تربیت دینے میں 15 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہوتے ہیں۔ لیکن ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر خواتین کو جنگی طیارے اڑانے کی اجازت دی گئی، اور انہوں نے شادی کر لی اور ان کے بچے ہو گئے تو اس سے ''جنگی طیاروں کا سخت فلائٹ شیڈول‘‘ متاثر ہو سکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے سن 2020 میں بھارتی آرمی کے تمام نان کامبیٹ شعبوں میں خواتین کو مستقل کمیشن دینے کا حکم دیا تھا
سپریم کورٹ نے سن 2020 میں بھارتی آرمی کے تمام نان کامبیٹ شعبوں میں خواتین کو مستقل کمیشن دینے کا حکم دیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/C. Khanna

خواتین افسران کی تعداد تقریباً نو ہزار

بھارتی افواج کے تینوں شعبوں یعنی آرمی، فضائیہ اور بحریہ میں خواتین کی مجموعی تعداد تقریباً نو ہزار ہے۔ گزشتہ سات برسوں کے دوران اس میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔

وزارت دفاع میں نائب وزیر شری پد نائک نے بھارتی پارلیمان میں گزشتہ برس فروری میں ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ بارہ لاکھ اٹھارہ ہزار 36 افسران پر مشتمل بھارتی آرمی میں خواتین کی تعداد 6807 ہے۔ اسی طرح بھارتی فضائیہ میں مرد اور خواتین کا تناسب ایک لاکھ چھیالیس ہزار 727 کے مقابلے میں 1607ہے۔ بھارتی بحریہ میں دس ہزار 108 افسران کے مقابلے میں خواتین کی تعداد محض 704ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں