بھارتی فضائیہ کا طیارہ لاپتہ، 29 افراد سوار تھے
22 جولائی 2016نیوز ایجنسی روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق اے این بتیس طرز کا روسی ساخت کا یہ طیارہ بھارتی جزائر انڈیمان اور نیکوبار کے دارالحکومت پورٹ بلیئر جا رہا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس طیارے نے جنوب مشرقی شہر چنئی سے اپنی پرواز شوع کی تھی۔
فوجی حکام نے بتایا ہے کہ خلیج بنگال میں مون سون کے اس سیزن میں موسم گزشتہ دو روز سے بہت ہی زیادہ خراب تھا۔
اس طیارے کو ریڈار پر آخری مرتبہ چنئی سے مشرق کی جانب ایک سو اکیاون سمندری میلوں کے فاصلے پر دیکھا گیا، جہاں سے یہ طیارہ اچانک بائیں جانب مُڑ گیا اور پھر تئیس ہزار فیٹ کی بلندی سے تیزی سے نیچے کی طرف جاتا دیکھا گیا۔ یہ تفصیلات ایئر فورس کی طرف سے وزارتِ دفاع کو بھیجے گئے ایک مراسلے میں بیان کی گئی ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ اس طیارے پر موجود عملے کے چھ ارکان سمیت اکیس افراد کا تعلق فوج سے تھا۔ دیگر آٹھ افراد عام شہری تھے، جن میں سے کچھ ان جزائر پر تعینات فوجیوں کے اہلِ خانہ تھے۔
انڈین ایئر فورس کے ترجمان وِنگ کمانڈر انوپم بینرجی نے بتایا کہ یہ طیارہ پورٹ بلیئر کی جانب معمول کے ایک کوریئر مشن پر تھا اور صبح آٹھ بج کر تیس منٹ پر روانہ ہونے والے اس طیارے کو گیارہ بج کر تیس منٹ پر پورٹ بلیئر میں اُتر جانا تھا۔ اُنہوں نے بتایا کہ اس طیارے میں اتنا ایندھن تھا کہ اُس سے چار گھنٹے اور پندرہ منٹ تک کی پرواز ممکن تھی۔
فضائیہ کی جانب سے وزارتِ دفاع کو بھیجے جانے والے نوٹ کے مطابق ابھی ستمبر 2015ء میں ہی یہ طیارہ تجدید اور مرمت کے مراحل سے گزرا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ رواں مہینے اس طیارے میں تین بار مختلف قسم کی خرابیاں نوٹ کی گئی تھیں۔
وزارتِ دفاع کے مطابق چار جاسوس طیارے، بارہ بحری جہاز اور ایک آبدوز اس طیارے کی تلاش میں مصروفِ عمل ہیں۔ تلاش کے اس مشن کو حالیہ برسوں کے دوران بھارت کا اپنی نوعیت کا طویل ترین سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن قرار دیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ رواں برسوں کے دوران بھارت انڈیمان میں اپنی فوجی موجودگی میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔ یہ جزائر بھارتی سرزمین سے سات سو پچاس سمندری میل کے فاصلے پر واقع ہیں۔ یہ جزائر آبنائے ملاکا کے قریب واقع ہیں، جو دنیا کی مصروف ترین آبی گزر گاہوں میں سے ایک ہے۔ 1984ء سے اے این بتیس طرز کے ایک سو ایک طیارے بھارتی فضائیہ کے استعمال میں ہیں، جو مختلف اوقات میں تجدید اور مرمت کے عمل سے گزرتے رہے ہیں۔