1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی فضائیہ کا مگ طیارہ حادثے کا شکار، تین افراد ہلاک

جاوید اختر، نئی دہلی
8 مئی 2023

بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ تربیتی پرواز کے دوران مگ طیارے کا یہ حادثہ تکنیکی اسباب کی وجہ سے ہوا۔ 'اڑتے تابوت' کے نام سے مشہور سابقہ سوویت روس عہد کے مگ طیاروں کی افادیت پر سوالا ت اٹھتے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4R2Ld
Indien Flugzeugabsturz bei Jamnagar
تصویر: Reuters

بھارتی فضائیہ نے اس حادثے کی تصدیق کردی ہے۔ ایک ٹویٹ کے ذریعہ اپنے بیان میں بھارتی فضائیہ نے بتایا کہ،" بھارتی فضائیہ کا ایک مگ 21 طیارہ آج صبح کے وقت تربیتی پرواز کے دوران سورت گڑھ کے قریب حادثے کا شکار ہوگیا۔ پائلٹ محفوظ طورپر باہر نکل آیا۔ اسے معمولی زخم آئے ہیں۔ حادثے کے اسباب کا پتہ لگانے کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔"

پولیس نے جائے حادثہ کا محاصرہ کرلیا اور بچاو کا کام شروع کر دیا ہے۔

یہ حادثہ پاکستان سے ملحق سرحدی ریاست راجستھان میں ہنومان گڑھ ضلع کے پیلی بنگا علاقے میں اس وقت پیش آیاجب سورت گڑھ ایئر بیس سے مگ 21نے پرواز بھرا۔

مقامی انتظامیہ نے بتایا کہ طیارہ ایک مکان پر گرا جس سے تین لوگوں کی موت ہوگئی۔ انہوں نے بتایا کہ پائلٹ پیراشوٹ کے ذریعہ بروقت طیارے سے باہر نکل آنے میں کامیاب رہا۔

بھارت کے دو لڑاکا طیارے گر کر تباہ

بیکانیر ڈویژن کے انسپکٹر جنرل پولیس اوم پرکاش کے مطابق "پائلٹ نے انسانی نقصانات کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی اور طیارے کو گاں کے نواحی علاقے میں اتارنے میں کامیاب رہا۔

مقامی حکام کے مطابق حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے قریبی رشتہ داروں کو پانچ لاکھ روپے فی کس معاوضہ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

مگ 21 کو سن 1960کی دہائی کے اوائل میں بھارتیہ فضائیہ میں شامل کیا گیا تھا۔ سوویت دور کے ان طیارو ں کو مرحلہ وار ہٹانے کا کام جاری ہے
مگ 21 کو سن 1960کی دہائی کے اوائل میں بھارتیہ فضائیہ میں شامل کیا گیا تھا۔ سوویت دور کے ان طیارو ں کو مرحلہ وار ہٹانے کا کام جاری ہےتصویر: Marina Lystseva/TASS/dpa/picture alliance

'اڑتے تابوت'

بھارتی فوج کے مگ طیارے اکثر حادثے کا شکار ہوتے رہے ہیں، اسی وجہ سے انہیں "اڑتے تابوت" بھی کہا جاتا ہے۔

جولائی 2022 میں بھی مگ 21 تربیتی طیارہ راجستھان میں حادثے کا شکار ہوگیا تھا جس میں اس پر سوار دونوں پائلٹ ونگ کمانڈر ایم رانا اور فلائٹ لفٹننٹ ادوتویہ بل ہلاک ہوگئے تھے۔

مگ 21 کو سن 1960کی دہائی کے اوائل میں بھارتیہ فضائیہ میں شامل کیا گیا تھا۔ سوویت دور کے ان طیارو ں کو مرحلہ وار ہٹانے کا کام جاری ہے۔

سرکاری رپورٹوں کے مطابق فضائیہ کے ایک نمائندے نے حال ہی میں پارلیمان کی دفاع سے متعلق کمیٹی کو بتایا تھا کہ مگ طیاروں کوہٹانا ضروری ہوگیا ہے۔ صرف سن 2021میں ہی مگ 21کے پانچ حادثات ہوئے جن میں تین پائلٹوں کی جانیں چلی گئیں۔

 فضائیہ میں شامل کیے جانے کے بعد سے بھارت میں اب تک 400 سے زائد حادثات ہوچکے ہیں جن میں تقریباً 200 پائلٹ ہلاک ہوئے ہیں۔

کیا خود انحصاری کی کوشش نے بھارتی دفاع کو خطرے میں ڈال دیا ہے؟

بھارتی فضائیہ کے اس وقت کے ونگ کمانڈر ابھینندن بھی سن 2019 میں مگ 21 طیارہ اڑا رہے تھے جب وہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں حادثے کا شکار ہوگیا تھا اور پاکستانی حکام نے انہیں پکڑ لیا تھا۔ بعد میں سفارتی کوششوں کے نتیجے میں ان کی رہائی عمل میں آئی تھی۔