1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی قونصل خانے پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، افغان صدر

کشور مصطفیٰ23 مئی 2014

افغان صدر حامد کرزئی نے افغانستان کے مغربی صوبے ہرات میں قائم بھارتی قونصل خانے پر آج الصبح ہونے والے حملے کی مذمت کی ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے بھی اس حملے کی مذمت کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1C5KV
تصویر: Johannes Eisele/AFP/Getty Images

کرزئی نے اسے بھارت، افغانستان اور دونوں پڑوسی ممالک کے باہمی مفادات پر حملہ قرار دیا ہے۔

صوبے ہرات میں پانچ مسلح باغیوں، جن میں خود کُش بم حملہ آور بھی شامل تھے، نے بھارتی قونصل خانے پر جمعہ کو طلوع آفتاب سے پہلے حملہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق یہ حملے گرینیڈ اور بندوقوں کی مدد سے قونصل خانے سے کوئی 100 کلو میٹر کے فاصلے پر ایک مکان سے کیے گئے۔ صوبائی پولیس کی طرف سے جوابی کارروائی کی گئی۔ یہ چھڑپیں قریب چھ گھنٹے جاری رہیں اور آخر کار تمام حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا۔ ہرات کی پولیس کے ایک ترجمان عبدل رؤف احمدی نے ایک بیان میں کہا،"بھارتی قونصل خانے کے کسی اہلکار یا کسی شہری کو کوئی نقصان نہیں ہوا ہے، یعنی کوئی شخص زخمی نہیں ہوا ہے"۔

باغیوں کے ساتھ اس تصادم میں محض دو پولیس اہلکاروں کو معمولی زخم آئے ہیں۔ دریں اثناء کابل میں کرزئی کے دفتر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حامد کرزئی نے بھارت کے نامزد وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اور انہیں یقین دلایا کہ اس دہشت گردانہ واقعے میں کوئی بھارتی شہری زخمی نہیں ہوا ہے۔ حامد کرزئی نے کہا کہ ایسے حملوں سے دونوں ممالک کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط تر بنانے کے مشترکہ عزم میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ اُدھر بھارت کے نامزد وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا،"میں افغانستان کے شہر ہرات میں قائم ہمارے قونصل خانے پر ہونے والے حملوں کی سخت مذمت کرتا ہوں اور تمام تر حالات پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہوں اور میں نے اپنے سفیر سے بھی اس بارے میں بات چیت کی ہے"۔

Indien Wahlen Narendra Modi
کرزئی نے نریندر مودی کو یقین دلایا ہے کہ بھارت کے قونصل خانے کے کسی اہلکار کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہےتصویر: Reuters

بھارت کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ نریندر مودی نے افغانستان میں اپنے سفیر کو کہا ہے کہ وہ قونصل خانے کے اسٹاف کی حوصلہ افزائی کریں اور انہیں ہر طرح کی حمایت کا یقین دلائیں۔ دریں اثناء پاکستانی وزارت خارجہ نے بھی ہرات میں افغانستان کے قونصل خانے پر ہونے والے حملے کی مذمت کی ہے۔ اس وزارت کی خاتون ترجمان تسنیم اسلم نے اس بارے میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا،"سفارتی مشن پر حملوں کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ نہ ہی اس کارروائی کی کوئی وکالت کی جا سکتی ہے"۔ تسنیم اسلم نے تاہم اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اس حملے میں بھارتی قونصل خانے کے کسی اہلکار کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

طالبان، جن کے جنگجوؤں نے ماضی میں کابل میں بھارتی سفارتخانے اور مشرقی صوبے ننگرہار میں قائم بھارتی قونصل خانے پر حملے کیے تھے، نے آج ہرات میں ہونے والے حملے پر اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ واضح رہے کہ آج جمعے کو بھارتی قونصل خانے پر ہونے والا یہ حملہ افغان صدر حامد کرزئی کے آئندہ ہفتے بھارت کے دورے سے چند روز قبل ہوا ہے۔ حامد کرزئی بھارت کے نامزد وزیر اعظم کی آئندہ پیر کو ہونے والی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے نئی دہلی پہنچیں گے۔ نریندر مودی نے اس تقریب میں افغان صدر کے علاوہ پاکستانی وزیز اعظم اور کئی دیگر عالمی سیاسی رہنماؤں کو بھی مدعو کیا ہے۔