ممبئی کو پانی فراہم کرنے والے بھارتی دیہات خشک سالی کا شکار
23 جون 2024بھارت کے مالیاتی دارالحکومت ممبئی کی چمکتی ہوئی بلندیوں سے بہت دور اس میگا سٹی کو پانی فراہم کرنے والے علاقوں کے غریب دیہات تیزی سے خشک سالی کا شکار ہو رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بحران خوفناک مسائل کی نشان دہی کرتا ہے۔
ایسے ہی ایک متاثرہ گاؤں کی رہائشی سنیتا پانڈورنگ ستگیر نے اپنے سر پر بدبودار پانی سے بھرا ہوا بھاری دھاتی برتن اٹھائے ہوئے کہا، ''ممبئی میں لوگ ہمارا پانی پیتے ہیں لیکن اس حوالے سے ہمارے مطالبات پر حکومت سمیت کوئی بھی توجہ نہیں دیتا۔‘‘
تقریباﹰ ایک اعشایہ چار ارب انسانوں پر مشتمل دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک بھارت میں پانی کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن اس کی سپلائی کم ہوتی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیاں، تباہ کن بارشیں اور شدید گرمی بھی اس صورت حال کی وجہ بن رہی ہیں۔
'زندگی صرف پانی جمع کرنے کے لیے‘
ممبئی کے بڑے پیمانے پر بنیادی شہری ڈھانچے میں پانی کی سپلائی کے لیے 100 کلومیٹر دور سے نہروں اور پائپ لائنوں سے جڑے ہوئے پانی کے ذخائر شامل ہیں۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ بنیادی منصوبہ بندی کی ناکامی کی وجہ سے یہ نیٹ ورک علاقے کے سینکڑوں دیہات اور کئی قریبی اضلاع سے بھی زیادہ تر منسلک نہیں ہے۔
اس کے بجائے ان دیہات کے باشندے روایتی کنوؤں پر انحصار کرتے ہیں۔ لیکن ان کی طلب بہت زیادہ ہے اور انہیں وسائل بہت کم میسر ہیں جبکہ زیر زمین پانی کی سطح گر رہی ہے۔ ستگیر نے کہا، ''ہمارے دن اور ہماری زندگی صرف پانی جمع کرنے، اسے ایک بار جمع کرنے اور اسے دوبارہ جمع کرنے کے بارے میں سوچنے کے گرد گھومتے رہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''ہم ہر روز پانی کے لیے چار سے چھ چکر لگاتے ہیں، ہمارے پاس کسی اور کام کے لیے وقت ہی نہیں بچتا۔‘‘
آلودہ پانی کی فراہمی
موسمیاتی تبدیلیاں موسمی رجحانات کو تبدیل کر رہی ہیں، جس کے سبب دیر تک رہنے والی اور زیادہ شدید خشک سالی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ موسم گرما کے عروج پر شدید گرمی میں کنویں تیزی سے خشک ہو جاتے ہیں۔ 35 سالہ ستگیر نے کہا کہ انہیں پانی لانے کے لیے ایک دن میں چھ گھنٹے تک لگ سکتے ہیں۔
اس سال ان علاقوں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ (113 فارن ہائیٹ) سے بھی زیادہ ہو گیا۔ جب کنواں سوکھ جاتا ہے، تو پھر پورا گاؤں پانی کے لیے ایک سرکاری ٹینکر پر انحصار کرتا ہے، جو ہفتے میں دو یا تین بار لیکن بےقاعدگی کے ساتھ آلودہ پانی مہیا کرتا ہے۔ اس ٹینکر کا پانی ایک ایسے دریا سے بھر کر لایا جاتا ہے، جہاں لوگ نہاتے اور جانور چرتے ہیں۔
کوئی پرسان حال نہیں
ستگیر کا گھر ممبئی کی مصروف سڑکوں سے تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر شاہ پور کے زرعی قصبے کے قریب مٹی سے اٹے ہوئے ایک گاؤں نوینوادی میں واقع ہے۔ مقامی حکومت کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ پانی کے ان بڑے ذخائر کا بھی ذریعہ ہے، جو ممبئی کو تقریباً 60 فیصد پانی فراہم کرتے ہیں۔ ممبئی بھارت کا دوسرا سب سے بڑا اور تیزی سے پھیلتا ہوا شہر ہے، جس کی آبادی تقریباﹰ 22 ملین ہے۔
ستگیر نے کہا، ''ہمارے اردگرد کا سارا پانی بڑے شہر کے لوگوں کو جاتا ہے اور ہمارے لیے کچھ بھی نہیں بدلا۔ انہوں نے مزید کہا، ''ہماری تین نسلیں اس کنویں سے جڑی ہوئی ہیں، یہ ہمارا واحد ذریعہ ہے۔‘‘
اسی گاؤں کی ایک اور رہائشی روپالی بھاسکر کا کہنا تھا، ''ہم برسوں سے حکومتوں سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ڈیموں میں دستیاب پانی ہم تک بھی پہنچے۔ لیکن صورت حال محض بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔‘‘
ریاست مہاراشٹر اور نئی دہلی دونوں میں سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہیں اور انہوں نے پانی کے بحران کے تدارک کے لیے بار بار مختلف اسکیموں کا اعلان بھی کیا ہے۔ لیکن گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ حکام تو ابھی ان تک پہنچے بھی نہیں۔
ش ر⁄ م م (اے ایف پی)