1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی وزیر خارجہ کا جمعے سے شروع ہونے والا پاکسنان کا دورہ

Kishwar Mustafa6 ستمبر 2012

بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا تین روزہ سرکاری دورے پر کل (جمعے ) کو اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/164QA
تصویر: Reuters

بھارتی وزیر خارجہ اپنے دورے کے دوران صدرآصف علی زرداری ، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے ملاقاتوں کے علاوہ اپنی پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات بھی کریں گے۔

پاکستان میں سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیرخارجہ کے دورہ اسلام آباد میں کچھ امور پر تو پیشرفت ہو سکتی ہے لیکن کسی بڑے بریک تھرو کی توقع نہیں کی جا سکتی۔

بین الاقوام امور کے تجزیہ نگار پروفیسر حسن عسکری کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں برف پگھلنا شروع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں صدور کی گزشتہ ہفتے غیر وابستہ ممالک کی تہران میں ہونے والے اجلاس میں ملاقات سے قبل مختلف ورکنگ گروپس کے علاوہ وزراء خارجہ اور سیکرٹری خارجہ کی سطح پر جاری مذاکرات بھی مثبت اشارے ہیں۔ ڈاکٹر حسن عسکری کا کہنا ہے کہ''پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 2011 ء سے کچھ بہتری آئی ہے لیکن ابھی اس مرحلے پر نہیں پہنچے ہیں کہ ہم یہ کہیں کہ تعلقات میں کوئی بڑی تبدیلی آگئی ہے تو امید یہ کی جاتی ہے کہ کرشنا کا یہ دورہ بات چیت کے عمل کو جاری رکھے گا۔ لیکن کوئی بڑی بات اس لیے نہیں ہوگی کہ ہندوستان غالباً دوبارہ دہشت گردی کے مسئلے میں الجھا ہوا نظر آتا ہے۔ اگر وہ یہ اصرار کرے گا کہ پہلے دہشتگردی پر بات کی جائے تو اس کے بعد کچھ ہو سکتاہے تو پھر معاملات آگے کی طرف نہیں بڑھ سکیں گے۔‘‘

Pakistatnische Außenministerin Hina Rabbani Khar
پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کی نئی دہلی میں ہونے والی ملاقاتتصویر: AP

پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ تنویر احمد خان کا کہنا ہے کہ ایس ایم کرشنا کا پاکستان آنا اس بات کی دلیل ہے کہ بھارت بھی پاکستان کے ساتھ تعلقات کو سنجیدگی سے لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی حملوں کے بعد پاکستان اور بھارت میں جو کشیدگی اور بات چیت میں تعطل پیدا ہوا تھا وہ ختم ہو چکا ہے۔ تنویر احمد خان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیرخارجہ کی پاکستان آمد سے اگر کوئی بڑی بات سامنے نہ بھی آئی تو کچھ شعبوں میں پیشرفت ضرور ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ

''اس سے جو سب سے بڑی توقع کی جا سکتی ہے وہ اقتصادی شعوبے میں ہونے والی پیشرفت کو تقویت ملنے کی ہے۔ اس میں کچھ مسائل جیسے ویزہ کی پابندیاں ہیں۔ تاجروں کا آنا جانا بہت دشوار ہے تو اس میں لگتا ہے کہ شاید ویزہ پر کوئی معاہدہ ہو جائے تو یہ ایک اہم سنگ میل ہو گا۔‘‘

Pakistani High Commissioner in New Delhi Shahid Malik, right, receives Indian External Affairs Minister S.M. Krishna at Chaklala airbase in Rawalpindi, Pakistan on Wednesday, July 14, 2010. Pakistan and Indian foreign ministers will meet Thursday for talks, as the nuclear-armed rivals try to resume a formal peace dialogue derailed by the 2008 Mumbai attacks. (AP Photo)
ایس ایم کرشنا اور نئی دہلی متعین پاکستانی ہائی کمشنر شاہد ملک کے مابین 2010 ء میں مذاکرات ہوئے تھےتصویر: AP

مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ کے پاکستان آنے سے بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کے دورہ پاکستان کی راہ ہموار ہوگی۔ خیال رہے کہ پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے اسی سال اپنے دورہ اجمیر کے بعد بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی تھی۔ اس سے قبل پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے گزشتہ سال جولائی میں بھارت کا دورہ کیا تھا۔

دریں اثناء دونوں وزرائے خارجہ کی ملاقات سے قبل جمعرات کے روز پاک بھارت مشترکہ کمیشن کے آٹھ ذیلی گروپوں کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا ۔ ان گروپس میں دونوں جانب کے حکام نے صحت، تعلیم ، سیاحت ، سائنس و ٹیکنالوجی ، ماحولیات اور زراعت کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

رپورٹ: شکور رحیم

ادارت: کشور مصطفیٰ