بھارتی ٹیم ملکی میڈیا کی تنقید کی زد میں
28 فروری 2011بھارتی ٹیم سے بہت سے توقعات وابستہ کی گئی ہیں۔ اس کے برعکس انگلینڈ کے خلاف 338 رنز بناکر بھی جیتنے میں ناکام رہنے پر بھارتی کھلاڑیوں کو آڑے ہاتھوں لیا جا رہا ہے۔ اتوار کو کھیلے گئے ایک انتہائی دلچسپ مقابلے کے بعد انگلینڈ نے بھارتی ٹیم کے جیت کے خواب چکنا چور کر کے مقررہ 50 اوورز میں 338 ہی رنز بنا ڈالے۔
بھارتی میڈیا قومی ٹیم کے لیے اس نتیجے کو ایک انتباہی پیغام کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ بھارتی ٹیم میں باؤلنگ اور فیلڈنگ کے شعبوں میں عیاں ہونے والی کمزوریوں کو بالخصوص نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
دی میل نامی انگریزی روزنامے نے لکھا ہے، ’’ٹاپ ریٹڈ بھارت کو انگلینڈ نے ویک اپ کال دی ہے۔‘‘ اخبار نے بھارتی گیند بازوں کی جانب سے انگلینڈ کے ابتدائی بلے بازوں کو جلد آؤٹ نہ کرنے کی پاداش میں بالرز کی صلاحیتوں پر سوالیہ نشان اٹھائے ہیں۔
دی ہندوستان ٹائمز نے سوال اٹھایا ہے کہ، ’’کیا محض رنز کا انبار ورلڈ کپ جیتنے کا ضامن ہوسکتا ہے؟‘‘ دی ٹائمز آف انڈیا نے بھارتی باؤلنگ لائن کو انتہائی کمزور قرار دیا ہے۔ ’’ہماری ٹیم کسی مجموعے کے دفاع کی صلاحیت سے عاری نظر آتی ہے، مگر اچھی بات یہ ہے کہ ہماری کمزوریاں افتتاحی مرحلے ہی میں عیاں ہوگئی ہیں۔‘‘
دوسری طرف انگلش ٹیم کے قائد اینڈریو سٹراؤس، جنہوں نے بھارت کے خلاف 158 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، گزشتہ روز کے معرکے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ’’اس ٹورنامنٹ میں سب پر یہ واضح ہوگیا ہے کہ ہم ایک ایسی قوت ہیں، جسے تسلیم کرنا ہوگا۔‘‘ سٹراؤس ہی اس میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے تھے۔
ان کے حریف بھارتی کپتان مہیندرا سنگھ دھونی میچ کے مجموعی نتیجے سے خوش نہیں تاہم اپنے فاسٹ بالر ظہیر خان کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔
ظہیر نے آخری لمحات میں چھ گیندوں پر ایک رن دے کر تین انگلش بلے بازوں کو ٹھکانے لگایا۔ ان میں سٹراؤس کے علاوہ 69 رنز بنانے والے ایان بیل بھی شامل تھے۔ اس سے قبل ایک اہم موقع پر یوراج سنگھ کی باؤلنگ پر ایان بیل کے ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہونے کی اپیل مسترد کر دی گئی تھی۔ دھونی نے اس فیصلے پر بھی افسوس ظاہر کیا۔
گزشتہ روز کے مقابلے کی ایک اور خاص بات ریکارڈ ساز سچن تندولکر کی سنچری رہی۔ وہ عالمی کپ کے مقابلوں میں پانچ سنچریاں بنانے والے واحد کھلاڑی بن گئے ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امجد علی