بھارتی کرکٹ لیگ میں گلکرسٹ کی شرکت مشکوک
15 جنوری 2010آسٹریلیا نے بھارت میں سرگرم سخت گیر موقف کی حامل ہندو سیاسی جماعت شیو سینا کی طرف سے آسٹریلوی کرکٹرز کو ریاست مہاراشٹر میں کھیلنے کی اجازت نہ دینے کی دھمکی کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ آسٹریلیا میں بھارتی شہریوں پر حالیہ حملوں کے بعد بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان روایتی طور پر اچھے تعلقات اب کشیدہ ہوتے نظر آ رہے ہیں۔
آسٹریلیا میں بھارتی شہریوں پر حالیہ حملوں کے بعد شدت پسند ہندو سیاسی جماعت شیو سینا کے سربراہ بال ٹھاکرے نے دھمکی دی کہ اُن کی پارٹی آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کو مہاراشٹر میں کرکٹ کھیلنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی۔’’آسٹریلیا میں ہمارے لڑکوں کو چھرا گھونپا جاتا ہے، انہیں زندہ جلایا جاتا ہے اور ان پر گولیاں برسائی جاتی ہیں، مگر افسوس ہماری قومی ٹیم کے کرکٹرز کے ضمیر کی آواز خاموش ہے۔‘‘ بال ٹھاکرے نے بھارتی کرکٹرز سے سوال کرتے ہوئے کہا:’’کیا ان میں قومی حمیت ہے بھی یا نہیں؟‘‘ شیو سینا چیف ٹھاکرے کے یہ تاثرات اُن کی اپنی جماعت کے اخبار ’سامنا‘ میں شائع ہوئے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق شیو سینا کی دھمکی کے بعد اب عین ممکن ہے کہ سابق ورلڈ کلاس وکٹ کیپر، بیٹسمین ایڈم گلکرسٹ بھارتی کرکٹ لیگ IPL میں کھیلنے سے انکار کر دیں گے تاہم سابق آسٹریلوی اوپنر میتھیو ہیڈن نے یہ کہہ دیا ہے کہ وہ ضرور کھیلیں گے۔
آسٹریلوی وزیر خارجہ سٹیفن سمتھ نے جمعرات کو کہا کہ کینبرا حکومت بھارتی تنظیم شیو سینا کے شدت پسند سربراہ بال ٹھاکرے کی تازہ ترین دھمکی کو سنجیدگی سے لیتی ہے۔ آسٹریلیا اور بھارت میں کرکٹ کے کھیل کو جنون کی حد تک پسند کیا جاتا ہے لیکن آسٹریلیا میں بھارتی شہریوں پر حالیہ حملوں اور بھارت کی جانب سے ان ناخوشگوار واقعات کے خلاف سخت رد عمل کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تناوٴ پیدا ہوگیا ہے۔
آسٹریلوی وزیر خارجہ سٹیفن سمتھ نے بتایا کہ ان کے دفتر کے عہدے دار آسٹریلوی کرکٹ بورڈ ’کرکٹ آسٹریلیا‘ کے حکام سے ملے، جہاں شیو سینا کی دھمکی پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ سمتھ نے مزید بتایا کہ کرکٹ آسٹریلیا اور آسٹریلوی ٹیم کے کھلاڑی ہی مستقبل میں بھارت کا دورہ کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں حتمی فیصلہ کرسکتے ہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ اور بعض حلقوں کی جانب سے مسلسل یہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ ’’آسٹریلیا میں بھارتی شہریوں اور بھارتی نژاد آسٹریلوی شہریوں پر حملے دراصل نسلی تعصب اور امتیاز کی بناء پر ہو رہے ہیں۔‘‘ تاہم آسٹریلوی حکام کا اصرار ہے کہ ایسے واقعات میں نسلی امتیاز کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ آسٹریلوی حکام نے بھارتی میڈیا پر حملوں کے ناخوشگوار واقعات کی رپورٹنگ کے حوالے سے ’’جانبداری اور مبالغہ آرائی‘‘ کے الزامات عائد کئے ہیں۔
قائم مقام آسٹریلوی وزیر اعظم جولیا گیلارڈ کے بقول شیو سینا کی دھمکی کے بعد حکومت ’کرکٹ آسٹریلیا‘ کے ساتھ رابطے میں ہے اور ایک ساتھ مل کر صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ابھی اسی ماہ میلبورن کے ایک ریستوران کے باہر اکیس سالہ بھارتی شہری نیتن گارگ کو چھری کے پے درپے وار کر کے ہلاک کر دیا گیا۔
آج کل تقریباً ایک لاکھ بھارتی طالب علم آسٹریلیا کی مختلف یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں جبکہ مجموعی طور پر اس ملک میں بیرونی طالب علموں کی تعداد پچاس لاکھ سے بھی زیادہ ہے۔ آسٹریلیا کو تعلیمی صنعت سے سالانہ بارہ ارب آسٹریلوی ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: امجد علی